i بین اقوامی

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی افواج میں مشترکہ سرحد کے متنازع علاقے میں جھڑپیں،عام شہریوں سمیت متعددافراد ہلاک،دونوں ملکوں نے اپنے اپنے سفیر واپس بلالئےتازترین

July 24, 2025

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی افواج کے درمیان مشترکہ سرحد کے متنازع علاقے میں جھڑپوں کے دوران کم از کم11شہریوں سمیت متعدد افراد ہلاک گئے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق تھائی فوج کا کہنا ہے کہ کمبوڈیا کی افواج نے پہلے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی، جب کہ کمبوڈیا کی وزارت دفاع نے کہا کہ ان کی افواج نے دفاع میں کارروائی کی، کیوں کہ وہ پہلے حملے کی زد میں آئیں۔غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سرحد کے کئی مقامات پر لڑائی جاری ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل عرصے سے جاری سرحدی تنازع کا حصہ ہے، اور یہ تنازع ایک بار پھر مئی میں شدت اختیار کر گیا تھا۔تھائی لینڈ نے کمبوڈیا سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے، کمبوڈیا نے تھائی لینڈ سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلا کر تمام تھائی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔تھائی لینڈ کی وزارت دفاع کے ترجمان سوراسنت کونگسیری نے بتایا ہے کہ سرحد کے کم از کم 6 علاقوں میں جھڑپیں جاری ہیں۔لڑائی اس وقت پھیلی, جب یہ سب سے پہلے قدیم کھمر مندر تا موآن تھوم کے قریب شروع ہوئی، جو تھائی لینڈ کے صوبہ سورن اور کمبوڈیا کے صوبہ اودار مینچی کے درمیان متنازع علاقے میں واقع ہے۔تھائی لینڈ کے سرحدی صوبہ سورن میں رہنے والے مقامی باشندے، جن میں بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں، لڑائی کے باعث کنکریٹ سے بنائے گئے اور ریت کے تھیلوں اور پرانے ٹائروں سے مضبوط کیے گئے بم پروف شیلٹرز میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

سورن میں جھڑپوں سے بچنے کے لیے پناہ لینے والی ایک مقامی خاتون نے تھائی پبلک براڈکاسٹنگ سروس (ٹی پی بی ایس) کو بتایا کہ دونوں جانب سے لا تعداد گولے فائر کیے گئے۔تھائی لینڈ کے وزیر صحت کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔سمساک تھیپسوٹھن کا کہنا ہے کہ کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی کشیدگی کے حالیہ واقعات میں 11 تھائی عام شہری اور ایک فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر صحت نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ کمبوڈیا کی کارروائیاں (جن میں ایک ہسپتال پر حملہ بھی شامل ہے) جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔ تھائی فوج نے کہا ہے کہ سرحدی تنازع میں تعینات کیے گئے 6 ایف-16 لڑاکا طیاروں میں سے ایک نے کمبوڈیا میں فوجی اہداف پر بمباری کی ہے۔تھائی آرمی کے نائب ترجمان ریچا سکسووانون نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے منصوبہ بندی کے مطابق فوجی اہداف کے خلاف فضائی طاقت کا استعمال کیا ہے۔ الجزیرہ نے اس سے پہلے رپورٹ کیا تھا کہ تھائی ایف-16 طیارے نے کمبوڈیا میں اہداف پر بمباری کی تھی۔کمبوڈین وزیر اعظم ہن منیت نے اب اس فضائی حملے کو اپنے ہمسائے کی جانب سے مسلح جارحیت قرار دیا ہے۔انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ کمبوڈیا ہمیشہ مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے، لیکن اس معاملے میں ہمارے پاس اس مسلح جارحیت کا جواب طاقت کے ذریعے دینا ہی واحد راستہ ہے۔ہن منیت نے تصدیق کی کہ تھائی فورسز نے اوڈر میانچی صوبے کے تاموان تھوم اور تا کرابی مندر پر کمبوڈین فوجی مقامات پر حملے کیے ہیں، اور اپنے حملے کو موم بی علاقے تک بھی بڑھا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمبوڈیا کی شاہی حکومت، متعلقہ وزارتیں، صوبائی حکام اور خاص طور پر کمبوڈیا کی مسلح افواج ملک کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اعلی قومی مفادات کے تحفظ کے لیے فعال اور بہادری سے کام کر رہی ہیں۔ادھر چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکو نے معمول کی پریس کانفرنس کے دوران تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی سرحد پر ہونے والی پیش رفت پر چین کی گہری تشویش کا اظہار کیا، اور امید ظاہر کی کہ دونوں فریق بات چیت اور مشاورت کے ذریعے مسائل کو مناسب طریقے سے حل کریں گے۔گو نے مزید کہا کہ چین کشیدگی میں کمی کے فروغ میں تعمیری کردار ادا کرے گا، اور اس بات پر زور دیا کہ بیجنگ ایک منصفانہ اور غیر جانبدارانہ مقف کو برقرار رکھتا ہے۔دوسری جا نبکمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن مانیت نے ایک خط میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی اپیل کی ہے، یہ خط اقوام متحدہ میں پاکستان کے نمائندے عاصم افتخار احمد کے نام تحریر کیا گیا، جو جولائی میں سلامتی کونسل کے اجلاسوں کی صدارت کر رہے ہیں، اس ماہ صدارت پاکستان کے پاس ہے۔ہن مانیت نے اپنے خط میں کہا کہ تھائی لینڈ کی حالیہ انتہائی سنگین جارحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، جس نے خطے کے امن کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے، آپ سے مخلصانہ درخواست کرتا ہوں کہ سلامتی کونسل کا ایک فوری اجلاس بلایا جائے تاکہ تھائی لینڈ کی جارحیت کو روکا جا سکے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی