کولمبیا کے دارالحکومت بگوٹا میں اسرائیل کی غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں قطر، اسپین، آئرلینڈ، چین سمیت 30 ممالک نے شرکت کی۔ ہیگ گروپ کے آٹھ ممالک بھی کانفرنس کا حصہ بنے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطین، فرانسسکا البانیز نے زور دیا کہ تمام ممالک کو فوری طور پر اسرائیل سے تعلقات منقطع کرنے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کی ریاستوں کو اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کا ازسرِنو جائزہ لینا چاہیے، کیونکہ یہ تعلقات غزہ میں جاری نسل کشی کو مزید طاقت دے رہے ہیں۔فرانسسکا البانیز نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔ دوسری جانب عالمی کانفرنس کے دوران بھی غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ مسلسل جاری رہے ۔ عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 120 فلسطینی شہید اور 557 زخمی ہوگئے۔
نصیرات مہاجر کیمپ میں اسرائیلی طیاروں نے پینے کا پانی فراہم کرنے والی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی شہید اور چار شدید زخمی ہوگئے۔محصور غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 58 ہزار 386 تک جا پہنچی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد 1 لاکھ 39 ہزار 77 بتائی گئی ہے۔ دوسری جانب ۔ حماس نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو ایک ایسا شخص ہے جو ہر معاہدہ ناکام بنانے کی مہارت رکھتا ہے، اور وہ امن کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی 1967 کے بعد سے ریکارڈ سطح تک بڑھ چکی ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کے ترجمان تمین الخیتان نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی کارروائیوں سے غزہ میں جنوری 2025 سے اب تک تقریبا 30 ہزار فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ 1,400 گھروں کو مسمار کرنے کے احکامات جاری کئے گئے۔اقوام متحدہ کے مطابق مقبوضہ علاقے میں شہری آبادی کو مستقل طور پر بے دخل کرنا غیر قانونی منتقلی کے مترادف ہے، غزہ میں یہودی آباد کاروں کے حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے 757 حملے ریکارڈ کئے گئے، جو 2024 کے مقابلے میں 13 فیصد زیادہ ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی