پانچ ہزار سے زیادہ اسرائیلی افسران نے صدر بائیڈن کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ نئے جوہری معاہدے پر دستخط نہ کریں اور یہ دلیل دی جائے کہ اس وقت جو معاہدہ طے پا رہا ہے اس سے ایران کو جوہری ہتھیاروں کے لیے ایک واضح راستہ ملتا ہے،بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ "ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے آپ کی انتظامیہ کے بار بار بیان کردہ عزم کے باوجود یہ معاہدہ ایران کے لیے 2031تک جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے لیے ایک واضح قانونی راستہ پیدا کرتا ہے، جبکہ دستخط کرنے والوں کو اس امکان کو روکنے کے لیے کسی بھی متبادل آپشن سے محروم کر دیتا ہے۔"یہ پیغام ان رپورٹوں کے بعد آیا ہے جب گذشتہ ہفتے یہ تجویز کیا گیا تھا کہ ایران کے ساتھ ایک تجدید معاہدہ حقیقت کے قریب ہو سکتا ہے کیونکہ ایران نے کچھ مطالبات ترک کر دیے ہیں جنہیں امریکا تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھا،تاہم ایک نئی ڈیل کے امکان نے بہت سے اسرائیلی سکیورٹی حکام کو پریشان کر دیا ہے، جن کا موقف ہے کہ یہ معاہدہ مشرق وسطی میں جوہری ہتھیاروں کے پھیلا ئوکی راہ ہموار کرے گا،بائیڈن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ علاقائی جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کا آغاز کرے گا، جس میں خطے کے دیگر ممالک ایران کے خطرے کو کم کرنے کے لیے جوہری ہتھیار تیار کرنے یا حاصل کرنے کی کوشش کریں گے،خط میں کہا گیا ہے کہ نئی ڈیل ایران کے لیے اس وقت غیر دستیاب فنڈز کو غیر منجمد کر دے گی، اس ملک نے اس سے قبل اس طرح کی دولت کو "خطے اور اس سے باہر دہشت گردی اور عدم استحکام کو برآمد کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی