زکورہ اور تینج پورہ مقبوضہ کشمیر میں بد ترین قتلِ عام کو 34سال مکمل ہوگئے،3دہائیوں بعد بھی زکورہ ،تینج پورہ سانحے کے متاثرین انصاف کے منتظر ہیں۔تفصیلات کیمطابق یکم مارچ 1990کو سرینگرمیں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر احتجاج کیلئے جانیوالے 2000سے زائد کشمیری مظاہرین پر بھارتی فوج کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔تینج پورہ بائی پاس پر مظاہرین کی دو بسوں پر فائرنگ سے21جبکہ زکورہ چوک میں 26مظاہرین کو شہید کر دیا گیا،شہید ہونیوالوں میں بڑی تعداد میں عورتیں، بوڑھے اور بچے بھی شامل تھے۔قتل عام کے بعد زخمیوں کو ہسپتال لیجانے والوں پر بھی فائرنگ کی گئی،مظاہرین سرینگر میں واقع اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر بھارت کی طرف سے قراردادوں کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتے تھے،سانحے کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری سے کشمیر میں فوری مداخلت کی اپیل کی بھی تھی،بھارتی فوجی انکوائری کمیشن کی طرف سے فائرنگ اور نتیجے میں ہونیوالی شہادتوں کو جائز قرار دیا گیا تھا۔فائرنگ کے نتیجے میں 47کشمیری شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے،رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کشمیریوں کے قتلِ عام کی براہ راست ذمہ دارتھی،کیا عالمی حقوق کی تنظیمیں انسانی قتلِ عام کے بد ترین سانحہ کو بغیر تحقیقات کے نظر انداز کر دیں گی؟،کیا 34سال بعد بھی سانحے کے متاثرین کو انصاف مل پائے گا؟
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی