بشری بی بی کی ہمشیرہ مریم ریاض وٹو نے 26نومبر کے احتجاج کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کی بہن بشری عمران خان نے اپنے شوہر کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے جان کے خطرے کے باوجود میدان نہیں چھوڑا، عمران خان کی ہدایت کے مطابق بشری بی بی تقریبا دو دن کے مسلسل سفر کے بعد اسلام آباد پہنچیں جس کے بعد انہوں نے اسلام آباد سے واپس جانے سے انکار کیا کیونکہ واپس آنا عمران خان کی ہدایات کی خلاف ورزی ہوتا۔ سوشل میڈیا پر 26 نومبر کے واقعات اور بشری بی بی سے متعلق بیان جاری کرتے ہوئے مریم ریاض وٹو نے کہا کہ اس رات بشری بی بی کو گولیوں کا سامنا کرنا پڑا تاہم خطرے کے باوجود وہ کارکنوں کے ساتھ موجود رہیں جبکہ کئی نام نہاد رہنما موقع سے غائب ہوگئے تھے۔مریم ریاض وٹو نے اپنے پیغام میں یہ بھی دعوی کیا کہ اسی رات بشری بی بی کو زبردستی وہاں سے ہٹایا گیا جس کے بعد دو روز تک انہیں فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور اس سب کا مقصد عوام تک بشری بی بی کے پیغام کو پہنچانے سے روکنا تھا۔
مریم ریاض نے لکھا کہ وہ پوری رات بشری بی بی کی جانب سے کسی میسج یا فون کال کا انتظار کرتی رہیں کیونکہ انہیں صرف یہ اطلاع ملی تھی کہ بشری بی بی پر فائرنگ ہوئی ہے مگر وہ جانتی تھیں کہ بشری بی بی میدان چھوڑ کر بھاگنے والوں میں سے نہیں۔انہوں نے کہاکہ اگلے دن یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ بشری بی بی پریس کانفرنس کرنے والی ہیں مگر میں جانتی تھی کہ یہ غلط ہے، سب ڈرامہ کیا جارہا ہے کیونکہ اگر بشری بی بی کو فون تک رسائی حاصل ہوتی تو وہ سب سے پہلے گھر والوں سے رابطہ کرتیں۔انہوں نے لکھا کہ وہ دعا کرتی ہیں کہ خدا ان لوگوں کو کبھی معاف نہ کریں جو عمران خان کے قریب رہ کر بشری بی بی کے خلاف شرمناک کھیل کھیلتے رہے۔مریم ریاض وٹو نے پیغام کے آخر میں اس امید کا اظہار بھی کیا کہ جب پاکستان میں انصاف کی بحالی ہوگی تو ذمہ داروں کو عدالت کے سامنے لایا جائیگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی