ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی ) کی تیزرفتار ترقی کے باعث خواتین کی ملازمتیں مردوں کے مقابلے میں زیادہ خطرے سے دوچار ہیں۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، اے آئی کے باعث سب سے زیادہ اثر ان ملازمتوں پر پڑے گا جو عموما خواتین انجام دیتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق ترقی یافتہ اور امیر ممالک میں یہ خطرہ زیادہ شدید ہے جہاں خواتین کی تقریبا 9.6 فیصد ملازمتیں ایسی ہیں جن میں اے آئی کی وجہ سے نمایاں تبدیلی یا خطرہ متوقع ہے۔ اس کے مقابلے میں مردوں کی صرف 3.5 فیصد ملازمتیں متاثر ہونے کا امکان ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ اے آئی تمام ملازمتوں کو فوری طور پر ختم نہیں کرے گی لیکن بہت سی ملازمتوں کے اندرونی کام یا فرائض بدل سکتے ہیں۔
خاص طور پر میڈیا، دفتری، سافٹ ویئر، اور فنانس جیسے شعبے اے آئی سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ تبدیلی مکمل خودکار نظام کے نفاذ کا مطلب نہیں بلکہ صرف یہ کہ کئی کام اب اے آئی کے ذریعے انجام دیے جا سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسانوں کی ضرورت برقرار رہے گی لیکن ان کے کام کی نوعیت میں تبدیلی آئے گی۔ دوسری جانب کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اے آئی انسانوں کی جگہ لینے کے بجائے ان کے کام کو مثر بنائے گی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرے گی، جس سے نئی ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔یہ بحث ابھی جاری ہے کہ مستقبل میں اے آئی انسانی ملازمتوں کو کس حد تک متاثر کرے گی لیکن موجودہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ خواتین اس حوالے سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی