وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ امن مشنز کو درپیش خطرات اور چیلنجز پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ کے امن دستوں کے عالمی دن پر خصوصی پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے امن دستوں کا عالمی دن منا رہے ہیں۔ یہ دن نہ صرف اقوام متحدہ کے امن دستوں کی جانب سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کے حصول میں دی گئی لاتعداد قربانیوں کی ایک یاددہانی ہے بلکہ ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال دنیا کے لیے ان امن دوستوں کے اہم کردار کا اعتراف ہے۔انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ اقوام متحدہ کے امن مشن کی 7 دہائیوں پر محیط تاریخ میں 235,000 سے زائد پاکستانی امن دستوں نے دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے 48 مشنز میں امتیازی خدمات انجام دی ہیں جب کہ 181 پاکستانی امن فوجیوں نے بین الاقوامی امن و سلامتی کے حصول میں اپنی جان کی لازوال قربانیاں دی ہیں۔یہ دن اقوام متحدہ کی امن فوج کو درپیش بہت سے چیلنجوں کا جائزہ لینے کا ایک مناسب موقع ہے، جیسے بڑھتی ہوئی یکطرفہ پالیسیاں، مالی پابندیاں، اقوام متحدہ کے امن دستوں کی حفاظت اور سلامتی کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات، غلط معلومات کی بنیاد پر اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں کو نشانہ بنانا اور نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے غیر مستحکم اثرات وغیرہ۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج کے دن میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کی کامیاب پالیسیوں کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کرے اور اقوام متحدہ کی امن فوج کو ان تیزی سے ابھرتے ہوئے چیلنجوں کے مطابق ڈھالنے کی کوششوں کو دوگنا کیا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان چیلنجز کو حل کرنے کی کوششوں میں پاکستان نے جمہوریہ کوریا کے ساتھ مل کر 15-16 اپریل 2025 کو اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے وزارتی اجلاس کی مشترکہ میزبانی کی جس کا موضوع ایک محفوظ اور زیادہ موثر امن کی طرف: ٹیکنالوجی کا استعمال اور مربوط نقطہ نظرتھاپاکستان، بھارت اور پاکستان میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ (UNMOGIP) کی میزبانی بھی کرتا ہے، جو کہ اقوام متحدہ کے سب سے پرانے امن مشنز میں سے ایک ہے، جس کو جموں و کشمیر کے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازع علاقے میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ جنگ بندی کی نگرانی کا کام سونپا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیا میں حالیہ واقعات نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق جموں و کشمیر تنازع کے منصفانہ حل کو یقینی بنانے اور اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کے کردار اور موجودگی کو مضبوط کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا کہ ایک سرکردہ فوجی تعاون کرنے والے ملک اور اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے ایک غیر مستقل رکن کے طور پر میں آج اقوام متحدہ کے امن مشنز کو مزید مضبوط بنانے کے لیے تمام کوششوں میں پاکستان کے عزم اور حمایت کا اعادہ کرتا ہوں۔
دریں اثناء نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ امن مشن ڈے کے عالمی دن پر پیغام میں کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشن اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 181 پاکستانی اہلکار امن مشنز میں شہید ہوئے، پاکستان نے اب تک 2 لاکھ 35 ہزار اہلکار امن مشنز کے لیے بھیجے، پاکستان اقوام متحدہ ملٹری آبزرور گروپ کا میزبان ہے۔نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر کی صورتحال اقوام متحدہ ملٹری آبز رور گروپ کی اہمیت بڑھاتی ہے، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ضروری ہے، امن مشنز عالمی امن کا موثر ذریعہ ہیں۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ امن مشنز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، پاکستان اور کوریا نے اسلام آباد میں امن کانفرنس کی، کانفرنس کا موضوع ٹیکنالوجی اور مشترکہ حکمت عملی تھا، پاکستان امن مشنز کی حمایت جاری رکھے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی