خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ اور خیبر میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کر لیا گیا۔باجوڑ میں دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیلئے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذکردیا گیا، جس کا نفاذ 14 اگست تک رہے گا۔ وزارت داخلہ خیبرپختونخوا کی منظوری کے بعد باجوڑ کے بعض علاقوں میں کرفیو کا اعلان کیا گیا ہے۔انتظامیہ کے مطابق ز لغاری ، گواتی ، غنم شاہ ، باوسیہ ، کمار ، امنتا ، زگئی ، غنڈی ، گڑیگال میں ہو گا، نیاگ کلی ، رائگئی ، داگ ، دامڈولہ ، سلطان بیگ ، چوترا ، شین کوٹ دفعہ 144 نافذ ہے ، گینگ، جیور، انعام کھوڑو، چنگئی، انگہ، صفری، بار گٹکی، بار گٹکی میں بھی نقل و حرکت اور گھروں سے باہر نکلنے پر سخت پابندی عائد کی گئی ہے ۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے عوام سے اپنی سرگرمیاں ختم کرکے گھروں میں رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دفعہ144کی خلاف ورزی کی ذمہ داری شہریوں پر عائد ہوگی، لہذا عوام الناس تعاون کریں اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق باجوڑ میں شدت پسندوں کے ساتھ ہونے والا جرگہ ناکام ہوگیا
قبائلی عمائدین کے جرگے نے فتنہ الخوارج سے علاقہ چھوڑنے سمیت 3 مطالبات کیے تھے مگر فتنہ الخوارج نے علاقہ چھوڑنے سے انکار کردیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ باجوڑ کی تحصیل ماموند کے دوعلاقوں میں تقریبا 300 دہشت گرد موجود ہیں، تحصیل ماموند کی آبادی 3 لاکھ سے زیادہ ہے، 40 ہزار سے زیادہ افراد اپنے علاقے چھوڑ چکے ہیں۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر میں بھی 350 سے زیادہ دہشت گرد موجود ہیں، خیبراور باجوڑ میں موجود دہشت گردوں میں سے 80 فیصد سے زیادہ افغانی ہیں۔دوسری طرف کمشنر مالاکنڈ عابد وزیر نے کہا ہے کہ متاثرین کے لیے رہائش کا انتظام کرلیا گیا ہے، خار میں 107 سرکاری عمارتوں میں لوگوں کو ٹھہرانے کے نتظامات کرلیے ہیں، خار کے سپورٹس کمپلیکس میں خیمہ بستی بھی قائم کی جائے گی۔کمشنر مالا کنڈ نے یہ بھی کہا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے افراد کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔خرکی، شکرو، بکرو کے مکینوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے عوام سے اپنی سرگرمیاں ختم کرکے گھروں میں رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی