i پاکستان

بھارت کی آبی جارحیت، دریائے ستلج اور چناب میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ، نیا الرٹ جاریتازترین

September 01, 2025

بھارتی ہائی کمشنر نے پاکستانی حکام کو دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کے خطرے سے آگاہ کیا ہے جس کے بعد دریائے ستلج اور چناب میں اونچے درجے کے سیلاب کے خطر ے کے پیش نظر نیا الرٹ جاری کردیا گیا،پنجاب کے دریائوں میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے صوبے میں پہلے ہی بدترین سیلابی صورتحال برقرار ہے، سیلابی ریلوں کی وجہ سے ہزاروں بستیاں ڈوب گئیں جبکہ لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں جبکہ پنجاب کی ضلعی انتظامیہ نے سیلاب متاثرین کے جان و مال کے تحفظ کیلئے ڈیجیٹل تھرمل ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا ۔تفصیل کے مطابق بھارتی ہائی کمشنر نے پاکستانی حکام کو دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کے خطرے سے آگاہ کیا۔ جوائنٹ کمشنر انڈس واٹر نے حکومت پاکستان کو مراسلہ بھجوادیا۔ جوائنٹ کمشنر انڈس واٹر کے مطابق دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔مراسلے کے مطابق ستلج میں ہریکے اور فیروز پور کے مقام پر پانی کا تیز بہائو پاکستان میں داخل ہوگا۔ جوائنٹ کمشنر انڈس واٹر کے مراسلے پر چاروں چیف سیکرٹریز سمیت حکام کو آگاہ کردیا گیا۔قبل ازیں ریلیف کمشنر پنجاب کو کنٹرول روم میں دوران بریفنگ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ بھارت کی طرف سے چناب میں پانی چھوڑے جانے کے پیش نظرتمام متعلقہ ادارے الرٹ ہیں، دریائے چناب میں سیلابی ریلا ہیڈتریموں کی طرف بڑھ رہا ہے، ہیڈ تریموں میں پانی کا بہائو4 لاکھ 79 ہزار کیوسک ہے۔

عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ ہیڈ تریموں میں پانی کا بہائو7لاکھ کیوسک تک پہنچ رہاہے پی ڈی ایم اے پنجاب دریائوں کی صورتحال کو لمحہ بہ لمحہ مانیٹر کررہا ہے، دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پرانتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، بلوکی کے مقام پر پانی کا بہائو ایک لاکھ 68 ہزار کیوسک ہے۔ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ دریائے ستلج میں پانی کا بہائو2 لاکھ 53ہزارکیوسک ہے، 2 سے 3 ستمبر کے دوران تقریبا 10 لاکھ کیوسک پانی ہیڈ پنجند پر پہنچے گا۔ دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی پر پانی کے بہا ئومیں کمی کا سلسلہ جاری ہے، اب بہا ایک لاکھ 75 ہزار کیوسک پر آ گیا ہے مگر اب بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے ۔اس موقع پر ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے کہا کہ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو و ریلیف آپریشن جاری ہے، فلڈ ریلیف کیمپس میں کھانا و بنیادی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، 5 لاکھ سے زائد مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ ابتک سیلاب کے باعث 33 شہری جاں بحق اور8 زخمی ہوئے ہیں۔چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا ہے کہ تین سے چار دن بعد مزید بارشیں بھی متوقع ہیں ، البتہ ان کی شدت پہلے سے کم ہوگی۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی مصدق ملک اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے مشترکہ پریس بریفنگ دیتے ہوئے ملک میں جاری سیلابی صورتحال اور ممکنہ خطرات سے متعلق آگاہ کیا۔چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ 4 سے 5 ستمبر کے دوران تریموں ہیڈ ورکس سے 7 سے 8 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرے گا جبکہ گدو بیراج پر 8 سے 13 لاکھ کیوسک کے ریلا کی پیش گوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 3 سے 4 دن بعد دوبارہ بارشیں متوقع ہیں تاہم ان کی شدت پہلے سے کم ہوگی۔وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی مصدق ملک نے کہا کہ بارڈر سے ملحقہ اضلاع نارووال اور سیالکوٹ میں بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے لیکن بروقت اقدامات کے ذریعے نقصانات کو کم کرنے کی کوشش کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے تریموں ہیڈ ورکس پر پانی کا ریلا ایک ملین کیوسک سے کم رہے۔مصدق ملک نے مزید کہا کہ ہم صوبوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں، بڑی تباہی سے بچنے کے لیے اس وقت پورا ملک اکٹھا ہے۔انہوں نے عوام کو خبردار کیا کہ کلائمیٹ چینج کو معمولی نہ سمجھا جائے کیونکہ یہ حقیقی موسمی تبدیلی ہے جو خطرناک اثرات مرتب کر رہی ہے۔دوسری جانب پنجاب کے تینوں دریائوں میں بدترین سیلابی صورتحال برقرار ہے ۔بھارت نے بغیر پیشگی اطلاع دیئے دریائے چناب میں پانی چھوڑ کر ایک بار پھر آبی جارحیت کا مظاہرہ کیا جس کے باعث ہیڈ تریموں پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہا 4 لاکھ 79 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔

دریائے چناب میں ہیڈ پنجند پر بھی پانی کی آمد میں اضا فہ ہوا ہے مگر صورتحال معمول پر ہے، دریائے چناب میں ہیڈ خانکی اور قادرآباد پر پانی کی سطح کم ہوئی ہے اور اب درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔محکمہ آبپاشی کے ذرائع نے بتایا کہ بھارت نے سلال ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیئے ہیں جس سے دریائے چناب میں 8 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا پاکستان پہنچے گا، کچھ روز قبل بھی بھارت نے 9 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا تھا مگر اس وقت دریا معمول کے مطابق بہہ رہا تھا، بھارت کی جانب سے سلال ڈیم سے پانی چھوڑنے کی کوئی باضابطہ اطلاع موصول نہیں ہوئی۔متاثرہ علاقوں سے 2 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے اور کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، آج رات ملتان سے دریائے چناب کا بڑا ریلا گزرنے کا امکان ہے، شہر کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا روڈ پر ڈائنا مائٹ نصب کی گئی ہے اور ضرورت پڑنے پر شگاف ڈالنے کی تیاری ہے۔منڈی بہائوالدین میں ہیڈ قادر آباد بیراج پر پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے جبکہ پھالیہ کے 140 سے زائد دیہات اور کچی بستیاں زیر آب آ گئی ہیں، کبیر والا میں بھی سیلابی پانی داخل ہو گیا ہے اور لوگ کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا رہے ہیں۔

ادھر دریائے ستلج کی غضب ناک لہریں بورے والا کی حدود میں تباہی مچانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، سیلاب کے نتیجے میں ایک لاکھ 90 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ اس وقت بورے والا سے گزر رہا ہے جو ہر طرف تباہی کی علامت بن چکا ہے۔سیلاب سے بچا ئوکے لئے بنائے گئے متعدد بند ٹوٹ چکے ہیں جس کی وجہ سے سیلابی پانی ساہوکا تک پہنچ چکا ہے، ہزاروں ایکٹر پر کاشت کی گئی فصلیں، بشمول کپاس، دھان، مکئی اور تل مکمل طور پر دریا برد ہو گئی ہیں۔اس سیلابی ریلے نے کھیتوں کو تباہ و برباد کر دیا ہے اور فصلوں کی تباہی نے کسانوں کے لیے ایک بڑا المیہ کھڑا کر دیا ہے۔سیلاب نے مکانات، بستیاں اور سکولوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، کئی علاقوں میں پانی کی سطح کئی فٹ تک بڑھ چکی ہے اور پورے علاقے میں تباہی کا منظر ہے، متاثرین اپنے گھروں کو چھوڑ کر سڑکوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں اور کئی مقامات پر رابطے منقطع ہو چکے ہیں۔ایمرجنسی ریلیف آپریشن جاری ہے اور اسسٹنٹ کمشنر بورے والا کے مطابق متاثرین کو سیلاب زدہ علاقوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد کو کھانا، ادویات اور جانوروں کے لیے چارہ فراہم کیا جا رہا ہے، ان اقدامات سے سیلاب متاثرین کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن تباہی کا پیمانہ بہت بڑا ہے۔سیلاب نے 80 سے زائد دیہاتوں اور موضع جات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، متعدد افراد اپنے گھروں کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور ان کی مدد کے لیے حکام کی جانب سے فوری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

دریائے راوی میں آئے ہوئے شدید سیلاب نے ساہیوال کے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جس کے نتیجے میں ضلع بھر کے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔سیلابی پانی کی تیزی نے متعدد گھروں اور علاقوں کو متاثر کیا ہے اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے فوری طور پر ریسکیو آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے، سیلاب کی شدت کو دیکھتے ہوئے ضلعی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے 74 سکول مزید 7 روز کے لیے بند رہیں گے۔سیلاب کے باعث ساہیوال کے مختلف علاقوں میں صورتحال انتہائی نازک ہے تاہم انتظامیہ اور امدادی ادارے سیلابی علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں تاکہ مزید نقصانات کو روکا جا سکے اور متاثرہ افراد کو فوری سہولت فراہم کی جا سکے۔ دوسری جانب پنجاب کی ضلعی انتظامیہ سیلاب متاثرین کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ڈیجیٹل تھرمل ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے جس کے ذریعے متاثرہ افراد کو تلاش کر کے ریسکیو کیا جا رہا ہے۔سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ غیر معمولی سیلابی صورتحال کے پیش نظر پنجاب کے 15 اضلاع کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ جھنگ، ملتان، مظفرگڑھ، اوکاڑہ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، تاندلیانوالہ، خانیوال، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، بہاولپور، راجن پور اور رحیم یار خان میں سیلاب کے باعث ہائی الرٹ پر ہیں۔مریم اورنگزیب نے بتایا ہے کہ صوبے میں حالیہ سیلاب سے 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے ساڑھے 7 لاکھ افراد اور 5 لاکھ مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں۔این ڈی ایم اے نے پنجاب کے 6 اضلاع میں ریلیف راشن کی فراہمی کا منصوبہ تیار کر لیا ہے اور 8 ٹرکوں پر مشتمل قافلہ وزیرآباد اور حافظ آباد کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے۔ہر راشن بیگ 46 کلوگرام وزنی ہے اور 22 اشیا پر مشتمل ہے، ناروال اور سیالکوٹ میں سامان پہنچا دیا گیا ہے جبکہ چنیوٹ اور جھنگ کے لیے آئندہ روز روانہ کیا جائے گا۔

ادھر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے )نے اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں گرشتہ روز سے 3 ستمبر تک شدید موسلادھار بارش کا الرٹ جاری کر دیا۔این ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں متوقع بارش سے سیلابی صورتحال میں شدت آ سکتی ہے جس سے شمال مشرقی، وسطی اور جنوبی پنجاب کے اضلاع متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔الرٹ میں بتایا گیا ہے کہ مری، راولپنڈی، جہلم، اٹک، منڈی بہاالدین، گجرات، گوجرانوالہ اور حافظ آباد میں شدید بارش کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے جبکہ چنیوٹ، لاہور، سیالکوٹ، نارووال، شیخوپورہ، فیصل آباد، سرگودھا، بھکر، لیہ اور میانوالی میں بھی موسلادھار بارش کے نتیجے میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔این ڈی ایم اے نے ڈیرہ غازی خان، ساہیوال، ملتان، بہاولنگر، بہاولپور اور رحیم یار خان میں بھی بارش اور سیلاب کے امکانات پر خبردار کیا ہے۔این ڈی ایم اے کے مطابق بالائی علاقوں میں ممکنہ شدید بارش اور دریائوں میں تیز بہا ئوسے مرالہ ہیڈ ورکس پر پانی کی سطح میں اضافہ، سیلابی صورتحال اور ملحقہ علاقوں کے زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نشیبی علاقوں اور ندی نالوں کے قریب الرٹ رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں کیونکہ ندی نالوں میں اچانک پانی کے بہا ئومیں اضافہ ہو سکتا ہے۔این ڈی ایم اے نے عوام اور متعلقہ اداروں کو حفاظتی اقدامات کرنے، خطرے والے علاقوں سے دور رہنے اور ممکنہ خطرات کے بارے میں بروقت آگاہ رہنے کی ہدایت کی ہے ۔ انتظامیہ اور متعلقہ ادارے نشیبی علاقوں سے فوری نکاسی آب کے لیے مشینری اور پمپس تیار رکھیں۔ گلگت بلتستان کے غذر میں برفانی گلیشیئر کے زیادہ پگھلنے کا الرٹ جاری کیا گیا ہے جہاں یاسین ویلی کے ڈارکوٹ سٹیشن پر درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔محکمہ موسمیات نے خبردار کیا کہ اس سے برفانی جھیلوں کے پھٹنے، نالوں اور چشموں میں اچانک سیلاب آنے اور نشیبی علاقوں کے زیر آب آنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی