i پاکستان

بھارتی آبی جارحیت ، پاکستان کے بڑے آبی ذخائر اور دریائوں میں پانی کی آمد و اخراج کا توازن متاثرتازترین

May 05, 2025

سابق واٹر کمشنر شیراز میمن نے کہا ہے کہ بھارت چند گھنٹے سے زائد پاکستان کا پانی نہیں روک سکتا،بھارت کو پانی کے مسئلے پر مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیزار میمن کا کہنا تھا کہ بھارت بگلیہار ڈیم میں چند گھنٹے سے زائد پانی نہیں روک سکتا، گرمیوں میں بھارت کے پاس پانی روکنے کی چوائس بہت محدود ہے۔سابق واٹر کمشنر نے واضح کیا کہ بھارت صرف سردیوں میں جزوی طور پر پانی روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ سردیوں میں پانی کی مقدار کم ہوتی ہے۔ تاہم معاہدے کے مطابق وہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم نہیں کر سکتا۔ شیراز میمن نے زور دیا کہ بھارتی آبی جارحیت پر دنیا کو مسلسل آگاہ رکھنا ضروری ہے۔ پاک بھارت جنگ ممکن نہیں کیونکہ دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، اس لیے بھارت کو پانی کے مسئلے پر مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدے کا ضامن ورلڈ بینک ہے اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت کی جانب سے بار بار کی جانے والی خلاف ورزیوں پر عالمی سطح پر آواز بلند کرے اور باضابطہ طور پر ورلڈ بینک سے رجوع کرے۔

دوسری جانب بھارت کی آبی جارحیت کے باعث پاکستان کے بڑے آبی ذخائر اور دریائوں میں پانی کی آمد و اخراج کا توازن متاثر ہونے لگا ہے، تربیلا، منگلا، چشمہ، ہیڈ مرالہ اور نوشہرہ کے مقامات پر پانی کی مقدار میں اتار چڑھا ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 92 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 50 ہزار کیوسک ہے جبکہ منگلا کے مقام پر پانی کی آمد 44 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 32 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔اسی طرح چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 95 ہزار 700 کیوسک اور اخراج 85 ہزار کیوسک ہے ، ہیڈ مرالہ پر پانی کی آمد صرف 5 ہزار 300 کیوسک جبکہ نوشہرہ میں پانی کی آمد و اخراج 37 ہزار 100 کیوسک ہے۔تربیلا میں پانی کی سطح 1441.26 فٹ، منگلا میں 1136.30 فٹ جبکہ چشمہ میں 646.70 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔ادھر ماہرین کے مطابق موجودہ صورتحال میں فوری سفارتی، قانونی اور تکنیکی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے پانی کے حقوق کا مکمل تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی