i پاکستان

بھارتی آبی جارحیت،دریائوں میں سیلاب کی صورتحال، پانی کے ریلوں نے تباہی مچانا شروع کردیتازترین

August 26, 2025

بھارتی آبی دہشتگردی سے دریائے ستلج، راوی اور چناب میں پانی کے بہا ئومیں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ، پانی کے ریلوں نے تباہی مچانا شروع کردی ، بہاولپور اور بہاولنگر کے مقام پرکئی دیہات زیر آب آگئے،کھڑی فصلیں بہہ گئیں اور کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا،سینکڑوں افراد کو افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ۔تفصیل کے مطابقپی ڈی ایم اے نے چناب، راوی اور ستلج میں آئندہ 48 گھنٹوں میں اونچے سے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کردیا۔مون سون بارشوں کا تگڑا اسپیل جاری ہے،دریائوں ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، بھارت کی طرف سے دریائے راوی اور ستلج میں پانی چھوڑے جانے کے بعد پاکستان کے دو دریائوں میں منہ زور ریلے داخل ہوگئے، جس سے قصور اور بہاول نگر کے درجنوں دیہات زیر آب آگئے ۔فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے بتایا کہ دریائے روای میں بھارت سے چھوڑا گیا ریلا پاکستان کی حدود میں داخل ہوگیا اور دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کی سطح اچانک بڑھ کر 61 ہزار کیوسک تک جا پہنچی ہے، یہاں نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ یہ ریلا شاہدرہ سے گزرے گا۔قصور کے علاقے گنڈا سنگھ پر دریائے ستلج میں اس وقت ایک لاکھ چونتیس ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے ، ہیڈ گنڈا سنگھ پر پانی کی آمد بڑھ کر 174,062 کیوسک ہوگئی جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی آمد 104,664 کیوسک ریکارڈ کی گئی، جس کے باعث دریائے ستلج کے بھوکاں پتن پل اور بابا فرید پل پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔

سیلابی ریلوں کے باعث بہاول نگر اور گرد و نواح میں بڑے پیمانے پر تباہی دیکھنے میں آئی، عارضی حفاظتی بند ٹوٹنے سے 25 سے زائد آبادیاں سیلابی پانی کی لپیٹ میں آگئیں۔ ہزاروں ایکڑ پر تیار فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ گھروں اور ڈھیروں کو بھی نقصان پہنچا۔ متعدد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا اور خوراک، ادویات اور مویشیوں کے چارے کی شدید قلت پیدا ہوگئی۔ضلعی انتظامیہ نے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے اور اب تک 1,720 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔کمشنر بہاولپور نے فلڈ ریلیف کیمپس کا دورہ کیا اور متاثرین کو خوراک، طبی سہولتیں اور جانوروں کے لیے چارہ فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔دریں اثنا مقامی مکینوں نے شکایت کی ہے کہ بروقت ریلیف سرگرمیاں شروع نہ ہونے کے باعث انہیں اپنی مدد آپ نقل مکانی کرنا پڑی۔ ادھر بورے والا میں ساہوکا اور ملحقہ آبادیاں زیر آب آگئیں، ساہوکا چشتیاں روڈ میں شگاف پڑگیا جس کی وجہ سے سیکڑوں دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، سیلابی صورت حال کے باعث کشتیوں کیذریعے لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔

دریائے چناب میں سیلاب کے خطرہ کے پیش نظر لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقلی کیلئے مساجد سے اعلانات کیے گئے، بھارت کی جانب سے ساڑھے3 لاکھ کیوسک کے سیلابی ریلے کی آمد کا خدشہ ہے۔چناب میں پانی کی سطح ایک دن میں 100فیصد سے زائد بڑھ گئی جس کے بعد فلڈ ریلیف کیمپس قائم کردئیے گئیادھر ہیڈ سلیمانکی اور دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہا 82 ہزار 140کیوسک تک پہنچ گیا۔دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر بھی نچلے درجے کا سیلاب آ گیا جہاں پا نی کی آمد 2 لاکھ 17 ہزار 490 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔ ضلعی انتظامیہ نے انخلا کیلئے رینجرز،فوج اورپولیس کی مددحاصل کرلی،انتظامیہ کی جانب سے عملے کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں رہنے کی ہدایت کردی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی