i پاکستان

بیوی کا حق نان نفقہ ازدواجی تعلقات یا رخصتی سے مشروط نہیں، سپریم کورٹتازترین

September 12, 2025

سپریم کورٹ آف پاکستان نے قراردیا ہے کہ بیوی کے حق نان نفقے کے لیے رخصتی یا ازدواجی تعلق ضروری نہیں بلکہ نکاح کے بندھن میں بندھنے کے ساتھ ہی شوہر پر لازم ہو جاتا ہے کہ وہ بیوی کے نان نفقے کا بندوست کرے۔سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست گزار عنبرین فاطمہ کی درخواست پر فیصلہ سنایا جس میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔پندرہ صفحات پر مشتمل سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ شوہر پر نان نفقہ اسی وقت لازم ہو جاتا ہے جب نکاح کے دوران وہ ہاں کرتا ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ شوہر کو نان نفقے سے صرف اسی صورت مبرا قرار دیا جا سکتا ہے جب وہ یہ ثابت کرے کہ بیوی کو بغیر کسی جواز کے اس سے دور کیا گیا ہو یا بیوی نے بغیر کسی وجہ سے شوہر کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم کرنے سے انکار کیا ہو۔فیصلے میں کہا گیا کہ یہ مقدمہ اسلامی قانون، آئینی حقوق اور سماجی حقائق کے درمیان دو بنیادی سوالات اٹھاتا ہے

ایک مسلمان عورت شادی کے اندر کب نفقہ کی حقدار بنتی ہے اور کن حالات میں مرد کو اپنی بیوی کو خرچہ دینے سے چھوٹ دی جا سکتی ہے؟درخواست گزار عنبرین فاطمہ کی اسد اللہ نامی شخص سے نومبر 2012 میں شادی ہوئی تھی تاہم مصدقہ نکاح نامے کے باوجود اسد اللہ نے ایک سال سے زیادہ عرصے تک رخصتی نہیں لی۔عنبرین فاطمہ نے 2013 میں نان نفقے کے لیے درخواست دائر کر دی۔فیصل آباد کی فیملی کورٹ نے عنبرین فاطمہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسد اللہ کو انہیں ماہانہ تین ہزار روپے خرچہ دینے کا حکم دیا، بعدازاں ڈسٹرکٹ کورٹ نے یہ خرچہ بڑھا کر پانچ ہزار کر دیا۔اسد اللہ نے مئی 2014 میں اپنی اہلیہ کو طلاق دے دی جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے ماتحت عدالتوں کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے قرار دیا کہ چونکہ دونوں میاں بیوی کے درمیان ازدواجی تعلق قائم نہیں ہوا تھا لہذا اسد اللہ اپنی بیوی کو نان نفقہ دینے کے پابند نہیں تھے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر بھی تنقید کی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی