صوبہ بلوچستان میں اغوا ہونے والے دو اسسٹنٹ کمشنرز کئی ہفتے گزرنے کے باوجود بازیاب نہیں کرائے جا سکے ، دو روز قبل زیارت کے اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال کی ایک ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد یہ معاملہ دوبارہ زیرِبحث ہے۔سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی اس ویڈیو میں محمد افضل باقی نقاہت آمیز آواز میں کہتے ہیں کہ میں اور میرا بیٹا ٹھیک ہیں لیکن ہم لوگ بہت مشکل میں ہیں۔ ان کے (اغوا کاروں) کے مطالبات جلدی سے جلدی پورا کریں تاکہ یہ ہمیں جلد رہا کریں۔ویڈیو میں باپ بیٹا اغوا کاروں کی قید میں نامعلوم مقام پر نظر آتے ہیں۔میڈیارپورٹ کے مطابق زیارت کی ضلعی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مغوی اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کی یہ پہلی ویڈیو ہے جو سامنے آئی ہے اور اس کے بارے میں ہمیں بھی سوشل میڈیا کے ذریعے علم ہوا۔محمد افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال کو رواں برس 10 اگست کو اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ زیارت سے تقریبا 20 کلومیٹر دور پہاڑی علاقے زیزری میں پکنک منا رہے تھے۔
مسلح افراد نے حملہ کر کے انہیں ڈرائیور اور محافظوں سمیت یرغمال بنایا۔ بعد میں مسلح افراد نے ڈرائیور اور محافظوں کو چھوڑ دیا لیکن باپ بیٹے کو پیدل پہاڑوں کی طرف لے کر فرار ہو گئے۔ اس دوران ان کی سرکاری گاڑی کو بھی آگ لگا دی گئی۔اس سے قبل چار جون کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو اغوا کیا گیا تھا۔ وہ اپنی اہلیہ، ڈرائیور اور محافظ کے ہمراہ کوئٹہ جا رہے تھے جب مسلح افراد نے انہیں روکا۔ اغوا کار ان کی اہلیہ اور ان کے ساتھی سرکاری ملازمین کو چھوڑ گئے لیکن حنیف نورزئی کو ساتھ لے گئے۔ واقعے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف ) نے قبول کی تھی اور مغوی کی ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ حنیف نورزئی کو تنظیم کی تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کیا گیا ہے۔ تاہم بی ایل ایف کی جانب سے کسی قسم کے مطالبات سامنے نہیں آئے اور نہ ہی اغوا کے محرکات واضح ہو سکے ہیں۔ حکام کے مطابق دونوں افسران کی بازیابی کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن اب تک کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔
حکومت بلوچستان نے اسسٹنٹ کمشنر زیارت اور ان کے بیٹے کے اغوا کاروں کا سراغ دینے پر پانچ کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر تمپ کی بازیابی کے لیے قبائلی سطح پر بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ حمزہ شفقات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر تمپ کے اغوا کاروں کی شناخت ہو چکی ہے اور ان کا پیچھا کیا جا رہا ہے۔ان کا کہناتھا زیارت کے مغوی افسر اور ان کے بیٹے کی زرغون غر کے پہاڑی سلسلوں میں موجودگی کا خدشہ ہے اور وہاں مسلسل نگرانی جاری ہے۔ کچھ شواہد بھی ملے ہیں جن سے امید ہے کہ مغوی جلد بازیاب ہو جائیں گے۔دونوں مغوی افسران کے خاندان شدید کرب میں مبتلا ہیں۔ حنیف نورزئی کے بھائی گل داد نورزئی نے تربت جا کر پریس کانفرنس کر کے مسلح تنظیموں سے اپیل کی کہ ان کے بھائی کو انسانی ہمدردی اور بلوچ روایات کے مطابق رہا کیا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی