خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں دو سیکورٹی اہلکاروں سمیت تین افراد جاںبحق جبکہ پولیس اہلکار سمیت دو افراد زخمی ہوگئے ، بنوں کینٹ پر دو راکٹ گولے داغے گئے ، ایک گولہ ہائی کورٹ کے احاطے میں آگرا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔تفصیل کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر کے علاقے گلبانڈی پولیس اسٹیشن کی حدود میں پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں اے ایس آئی انور محمود شہید ہو گئے۔پولیس حکام کے مطابق دہشت گردوں نے رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حملہ کیا اور بعد ازاں موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا ۔شہید اے ایس آئی انور محمود بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کر گئے، ان کی قربانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پولیس افسران نے عزم ظاہر کیا ہے کہ واقعے میں ملوث عناصر کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔دوسری جانب بنوں کینٹ میں نامعلوم سمت سے دو راکٹ گولے داغے گئے ، ایک گولہ ہائی کورٹ کے احاطے میں آگرا، راکٹ گولے گرنے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
جبکہ بنوں میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا سی ٹی ڈی کا اہلکار عمران اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔ پولیس کے مطابق شہید اہلکار کو دو روز قبل تھانہ ڈومیل کی حدود میں دہشتگردوں اور سی ٹی ڈی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ کے دوران شدید زخمی کیا گیا تھا۔اس جھڑپ میں اب تک مجموعی طور پر چار اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی اہلکار عمران کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ زیرِ علاج تھا مگر جانبر نہ ہو سکا۔ واقعے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے جبکہ دہشتگردوں کے خلاف سرچ آپریشن بھی جاری ہے۔ ادھر ضلع لکی مروت میں پولیس چوکی 15 گنڈی چوک پر رات گئے دہشت گردوں نے حملہ کر دیا۔پولیس کے مطابق حملے میں دہشت گردوں نے چھوٹے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں چوکی کا مین گیٹ مکمل طورپرتباہ ہوگیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک مقامی شہری گولی لگنے سے جاں بحق ہو گیا جبکہ ایک پولیس اہلکاراورچوکی کا چوکیدارزخمی ہوگئے، زخمیوں کوفوری طورپرقریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حملہ اچانک کیا گیا اورجوابی کارروائی سے دہشتگرد فرارہو گئے، علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سیکیورٹی مزید سخت کردی ہے۔پولیس نے واقعے کو دہشت گردی قراردیتے ہوئے تحقیقات کا آغازکردیا ہے جبکہ شہریوں سے مشکوک حرکات کی اطلاع فوری دینے کی اپیل کی گئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی