i پاکستان

کے پی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں 5 منظم نیٹ ورکس کے ملوث ہونے کا انکشاف،ایف آئی اے کی کارروائیوں میں ایک سال میں 18 ملزمان گرفتار ،5مراکزسیلتازترین

December 04, 2025

خیبرپختونخوا میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں 5 منظم نیٹ ورکس کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کی کارروائیوں کے دوران گزشتہ ایک سال میں 18 ملزمان گرفتار کئے گئے ہیں جب کہ پیوندکاری کیلئے استعمال ہونے والے 5 مراکز کو بھی سیل کردیا گیا ۔ایف آئی اے حکام کے مطابق گردے کی پیوندکاری کے ضرورت مند مریضوں سے 40 سے 50 لاکھ روپے تک وصول کیے جاتے تھے۔اس دھندے کے لئے ایجنٹ زیادہ تر لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں سے وہ مجبور افراد لاتے ہیں جو اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرتے ہیں اور معاشی تنگی کے باعث آسانی سے جھانسے میں آ جاتے ہیں۔ایف آئی اے نے ایک سال کے دوران اس نیٹ ورک کے 18 ملزمان کو گرفتار کرکے قانون کے شکنجے میں لا یا ہے ۔ایف آئی اے حکام کے مطابق پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے مریضوں کو آپریشن کے لئے زیادہ تر راولپنڈی لے جایا جاتا ہے جب کہ مریض اور ڈونر کے سیمپلز پشاور میں لئے جاتے ہیں، اس غیر قانونی دھندے میں ملوث زیادہ تر ایجنٹس اور سرجنز کا تعلق خود خیبرپختونخوا سے ہوتا ہے۔

پشاور، نوشہرہ اور مردان میں قائم ایسے چار مراکز کو کارروائی کے بعد سیل کیا گیا ہے،کارروائی سے بچنے کے لئے یہ مراکز اکثر گھروں میں قائم کیے جاتے ہیں اور ایک سینٹر بنانے میں تقریبا 30 لاکھ روپے خرچ ہوتا ہے۔گردوں کی پیوندکاری کے لئے مریض سے 50 لاکھ روپے تک وصول کیے جاتے ہیں جس میں ڈونر کو معمولی حصہ یعنی تقریبا 3لاکھ روپے دیا جاتا ہے جب کہ باقی رقم ایجنٹس، سرجن اور دیگر عملے کے درمیان تقسیم کی جاتی ہے۔خیبرپختونخوا میں غیر قانونی گردوں کی پیوندکاری کا پورا عمل خفیہ ملاقاتوں، محدود رسائی والے مقامات اور متعلقہ ایجنٹس اور رابطہ کاروں کے ذریعے آگے بڑھایا جاتا ہے۔اس دھندے کے خلاف اس سال 8 ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں، دھندے میں ملوث ملزمان کے لیے قانون 10 میں دس سال سزا مقرر کی گئی ہے جب کہ واردات میں ملوث سرجنوں کے پروفیشنل لائسنس بھی معطل کر دئیے جاتے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی