خیبرپختونخوا پولیس شہدا کے بچوں نے 4 اگست کو یوم شہدا پولیس کی مرکزی تقریب سے بائیکاٹ اور وزیراعلی علی امین گنڈاپور کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ پشاور میں خیبر پختونخوا پولیس شہدا کے بچوں نے صوبائی حکومت کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بھر میں پولیس شہدا کے بچوں کو اب تک پی ایس آئی بھرتی نہیں کیا گیا۔ پولیس شہدا کے خاندانوں نے احتجاجا 4 اگست کو شہدا پولیس کی تقریبات سے بائیکاٹ اور احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہناہے کہ پشاور میں 4 اگست کو یوم شہدا پولیس کے مرکزی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے اور شہدا کے لواحقین وزیراعلی علی امین گنڈاپور کے سامنے احتجاج کریں گے۔ شہدا کے بچوں کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے ان کے والدین نے قربانیاں دیں۔ سال 2008 میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے بچوں کو اب تک اپنا حق نہیں ملا۔ سلمان ، حمزہ ، ادریس و دیگر نے کہا کہ پولیس سے کوئی گلہ نہیں
ہمارا احتجاج وزیراعلی کیخلاف ہے۔ 3 سالوں سیمختلف افسران سے گزارش کی کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔ ایم این اے،ایم پی ایز کے پاس جاتے ہیں تو وہ بتاتے کہ یہ ہمارا کام نہیں۔شہدا کے بچوں نے کہا کہ آئی جی کے پی نے تعاون کیا مگر ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں۔ آئی جی پی نے بتایا کہ حکومت جب آسامیاں دے گی تو ہم تعیناتی کریں گے۔ ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو4 اگست کو یوم شہدا تقریب سے بائیکاٹ کریں گے۔ ہزارہ ڈویژن میں پوسٹیں خالی ہے، وہاں پر ہمیں ایڈجسٹ کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ مردان شہدا پولیس کے 88، کوہاٹ کے 28 اور بنوں کے 50 بچے اب تک شہید کوٹا سے محروم ہیں۔ شہدا کے بچوں کا کوٹہ 5 فیصد سے 12 فیصد کردیا گیا، پھر بھی ہماری تعینات نہیں کی گئی اور ہم اورایج ہو رہے ہیں ۔شہدا کے بچوں نے سال 2002 سے لیکر اب تک تمام پولیس شہدا کے بچوں کو شہید کوٹا کے تحت بھرتی کرنے کا مطالبہ کیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی