خیبرپختونخوا میں بارشوں، بادل پھٹنے، سیلاب اور آسمانی بجلی کے گرنے کے واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد 332 ہو گئی،صوبے میں بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصان کے پیش نظر یوم سوگ منایا گیا ۔پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بونیر میں 213، شانگلہ میں 35 اور مانسہرہ میں 23 افراد جاں بحق ہوئے، باجوڑ 21، سوات 20، بٹگرام 15 اور لوئردیر میں 5 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔سیلاب کے باعث باجوڑ اور شانگلہ میں 8،8افراد زخمی ہوئے، لوئر دیر 3 اور مانسہرہ میں 2 افراد زخمی ہوئے، خیبرپختونخوا میں سیلاب کی وجہ سے 74 مکانات کو نقصان پہنچا۔پی ڈی ایم اے کے مطابق 63 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ 11مکان مکمل تباہ ہوگئے، سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں بونیر، سوات، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام شامل ہیں۔ادھر سوات میں سیلابی ریلے میں بہنے والے مزید 8 افراد کی لاشیں مل گئیں۔شدید بارشوں اور سیلاب نے سوات کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، مینگورہ، منگلور، مٹہ، کوکارئی میں سیلابی ریلے سب کچھ بہا کر لے گئے۔ریسکیو حکام کا بتانا ہے کہ 4 لاشیں بشبنڑ جبکہ 4 لاشیں ڈائیو اڈہ مینگورہ سے برآمد ہوئیں، دو افراد زخمی جبکہ چار لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ڈپٹی کمشنر سلیم جان نے سیلابی ریلے میں بہنے والے مزید 8 افراد کی لاشیں ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سوات میں بارشوں اور سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد 20 ہو گئی ہے۔
حکام کا بتانا ہے کہ ضلع بھر میں 2071 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا ہے۔سوات میں مکان باغ، ملا بابا، لنڈیکس، شہید آباد اور امان کوٹ میں شدید نقصانات ہوئے ہیں، لوگوں کے کاروبار اور گھریلوں سازو سامان مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔اپنی مدد آپ کے تحت لوگ گھروں اور دکانوں کی صفائی میں مصروف ہیں، جبکہ ریسکیو 1122 کی جانب مختلف علاقوں میں ریسکیو اینڈ سرچ آپریشن جاری ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق شدید بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔وزیراعلی خیبرپختونخوا کی خصوصی ہدایت پر بارشوں اور فلش فلڈ ے باعث متاثرہ اضلاع کیلئے امدادی فنڈز جاری کر دئیے گئے ہیں، وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی خصوصی ہدایت پر تمام متعلقہ اداروں و امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔پی ڈی ایم اے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ امدادی ٹیمیں اور ضلعی انتظامیہ آپس میں مکمل رابطے میں ہیں، اور صورت حال ی نگرانی کی جا رہی ہے۔پی ڈی ایم اے نے تما م متعلقہ اداروں کو سیاحتی مقامات پر بند شاہراوں اور رابطہ سٹرکوں کی بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔تمام سیاحوں کو موسمی صورتحال سے آگاہ کرنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سینٹر مکمل طور پر فعال ہے، عوام کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی اطلاع ، موسمی صورتحال سے آگائی اور معلومات کے لیے فری ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کریں۔دوسری جانب مون سون بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے کے تیجے میں پنجاب کے دریائوں میں پانی کے بہائو میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ میں کالا باغ اور چشمہ بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جب کہ تربیلا اور تونسہ بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہا ئو68 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے اور وہاں نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔اسی طرح دریائے جہلم اور دریائے چناب کے اہم مقامات پر پانی کی صورتحال فی الحال معمول کے مطابق ہے، تاہم نالہ پلکھو کینٹ میں نچلے درجے کا سیلاب جاری ہے۔ اسی طرح دریائے راوی کے مقامات پر بہا ئومعمول کے مطابق ہے لیکن نالہ بسنتر میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے جس سے نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔
ڈیمز کی صورتحال کے حوالے سے ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ تربیلا ڈیم 98 فیصد جب کہ منگلا ڈیم 68 فیصد بھر چکا ہے۔ تربیلا ڈیم کا لیول 1547.94 فٹ اور منگلا ڈیم کا لیول 1211.15 فٹ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔ دریائوں کے پاٹ میں موجود افراد فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں اور ہنگامی انخلا کی صورت میں انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں۔شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ دریائوں، نہروں، ندی نالوں اور تالابوں میں ہرگز نہ نہائیں اور سیلابی صورتحال میں دریاں کے کناروں پر سیر و تفریح سے گریز کریں۔حکام نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو کسی صورت دریائوں یا ندی نالوں کے قریب نہ جانے دیں۔ ایمرجنسی کی کسی بھی صورتحال میں شہری پی ڈی ایم اے پنجاب کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ پی ڈی ایم اے پنجاب کی اولین ذمہ داری ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی