کراچی میں سب رجسٹرار آفس جمشید ٹان میں جائیدادوں کے ریکارڈ میں بڑے پیمانے پر جعلسازی کا انکشاف ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق اعلی سطحی انکوائری میں 24 جعلی سیل ڈیڈز کی غیر قانونی رجسٹریشن سامنے آئی ہیں، جعلی سٹامپس، جعلی دستخط اور ریکارڈ میں ردوبدل سے جائیدادوں کی رجسٹریشن کی گئی۔چیف منسٹر انسپکشن ٹیم نے اس حوالے سے رپورٹ وزیراعلی سندھ کو پیش کردی ہے، سب رجسٹرار آفس سے رجسٹرز اور اہم سرکاری ریکارڈ غائب ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔پیشکار منور علی دھاریجو کے خلاف جعلی دستاویزات بنانے کا مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی گئی، سب رجسٹرار آفس کے عابد علی سومرو کے خلاف ڈیٹا ٹیمپرنگ اور ڈیجیٹل ریکارڈ میں ردوبدل کا الزام ہے۔
انکوائری کمیٹی نے ملوث تمام افسران کے خلاف قانونی اور محکمانہ کارروائی کی سفارش کی ہے، جعلی رجسٹریشن منسوخی کا اختیار صرف عدالتوں کو حاصل ہے، سندھ میں زمینوں کی رجسٹریشن کا نظام شدید خامیوں کا شکار ہے، زمینوں کی رجسٹریشن کیلئے نئے قوانین اور ٹورینس سسٹم کی تجویز بھی دی گئی۔ای رجسٹریشن کیلئے یونیک پراپرٹی کوڈ متعارف کرانے کی سفارش اور سب رجسٹرار آفسز کے تمام ریکارڈ کی ڈیجیٹائزیشن کی سفارش بھی کی گئی، وزیراعلی سندھ سے انکوائری رپورٹ کی سفارشات منظور کرنے کی درخواست کردی گئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی