کراچی میں جاری موسلا دھار بارش نے شہر کو ڈبو دیا، شہر میں اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہوچکی ہے جبکہ نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں اور مختلف حادثات میں اب تک 11 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں، مختلف علاقوں میں بارش رکنے کے باوجودبجلی کی فراہمی بحال نہ ہوسکی، شہری گرمی اور حبس سے بلبلا اٹھے۔بارش کے بعد پیدا ہونے والی حبس کی صورتحال سے شہری پریشان ہیں، بجلی کی فراہمی منقطع ہوئے کئی گھنٹے گزرچکے ہیں، شہر کے 600سے زائد فیڈرز پر بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی،کئی علاقوں میں 16 گھنٹے سے بجلی بند ہے،شدید بارش کے باعث بدھ کوشہر میں عام تعطیل رہی ۔تفصیل کے مطابق کراچی میں شارع فیصل، یونیورسٹی روڈ، آئی آئی چندریگر روڈ سمیت شہر کی بڑی سڑکیں ڈوب گئیں، ٹریفک نظام درہم برہم ہوگیا، منزلوں کو جانے والے پھنس گئے، گاڑیاں اور بسیں ڈول گئیں، بے بس شہری، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو دھکے لگاتے لگاتے سڑکوں پر رل گئے۔سرجانی ٹان، گارڈن، شادمان ٹان ،سخی حسن سمیت مختلف علاقوں میں گھروں میں پانی داخل ہو گیا، نارتھ کراچی ناگن چورنگی کی فوڈ سٹریٹ پر کئی دکانیں ڈوب گئیں۔کراچی میں سب سے زیادہ بارش گلشن حدید میں 170 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ اولڈ ایئرپورٹ پر 158 ملی میٹر بارش ہوئی، جناح ٹرمینل پر 153 ملی میٹر، ناظم آباد میں 150 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے بدھ کو کراچی میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ۔
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کراچی کی صورتحال پر ہنگامی اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزرا شرجیل میمن، ناصر شاہ، سعید غنی اور ودیگر شریک ہوئے۔بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت اہم شاہراہیں کسی حد تک کلیئر کردی گئی ہیں، وزیراعلی سندھ نے آج عام تعطیل کا اعلان کیا اور کہا کہ بدھ کو مزید بارش کا امکان ہے، عام تعطیل کی ہے تاکہ عوام کو تکلیف نہ ہو۔کراچی میں موسلادھار بارش سے شہر کا انفراسٹرکچر متاثر ہونے لگا۔ اہم شاہراہیں بند ہونے سے اور ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوا اور شہری سڑکوں پر پھنس گئے وہیں دوسری جانب شہر کے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی تاحال بحال نہیں ہوسکی۔ادھر شدید بارش کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں 600 سے زائد فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کی فراہمی بھی بند ہوگئی، بارش کے بعد کے الیکٹرک کا ڈسٹری بیوشن نظام تاحال غیر مستحکم ہے۔بلدیہ میں 68، بن قاسم میں 52، ڈیفنس میں 50، گلشن اقبال میں 46، گلستان جوہر میں 62، کورنگی میں 59، اورنگی میں 82، سوسائٹی میں 68، سرجانی میں 57، لیاقت آباد، ناظم آباد اور اوتھل بلوچستان میں 17 فیڈرز اور پی ایم ٹی ٹرپ کر گئے۔فیڈرز کی بحالی کا کام شروع نہ ہو سکا، کے الیکٹرک کی ٹیکنیکل ٹیموں کو گراونڈ کلیئرنس نہ ملنے پر بحالی میں تاخیر ہو رہی، مختلف علاقوں میں انڈر گرانڈ کیبل فالٹس اور سب سٹیشن میں پانی بھرنے سے بجلی کی فراہمی تعطل کا شکار ہے۔نیو کراچی، نارتھ کراچی، لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا، گلشن اقبال، گلستان جوہر، پی آئی بی کالونی، جمشید روڈ، اولڈ سٹی ایریا، محمود آباد، کورنگی، لانڈھی اور شاہ فیصل سمیت متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوگئی۔کراچی میں پورٹ قاسم سے نیشنل ہائی وے پر آنے والی ہیوی ٹریفک اور ٹریلرز کی وجہ سے ملیر اور شارع فیصل پر بدترین ٹریفک جام رہا ۔
گاڑیوں میں موجود افراد نے ساری رات سڑک پر گزاری، ڈرگ روڈ، ناتھا خان پل کے قریب گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ ملیر ہالٹ سے ملیر پندرہ تک ہیوی ٹریفک نے صورتحال مزید خراب کردی، دوسری جانب شارع فیصل کا کارساز سے ایئرپورٹ جانے والا ٹریک بھی ٹریفک کے لیے بند ہے۔بارش کے بعد رات گزر گئی لیکن 14 گھنٹے بعد بھی کراچی کے ریڈ زون میں پانی موجود ہے۔کراچی میں ایوان صدر اور ضیا الدین احمد روڈ سے پانی نہ نکالا جا سکا، ڈاکٹر ضیا الدین احمد روڈ کا ایک ٹریک ٹریفک کے لیے بند ہے۔ضیا الدین احمد روڈ اور ایوان صدر سے پانی نکالنے کی کوشش بھی نہیں کی گئی، شاہین کمپلیکس سے آرٹس کونسل کے ایم آر کیانی روڈ پر بھی برساتی پانی موجود ہے، کل کی بارش کے بعد موٹرسائیکل سوار آج بھی اس پانی سے گزرنے پر مجبور ہیں۔ ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ 2100 میں سے1550 سے زائد فیڈرز سے بجلی کی فراہمی جاری ہے۔ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق موسلادھار بارش کے باعث شہر میں شاہراہیں زیرآب ہیں،کراچی میں ایندھن کی سپلائی بندہونے سے بھی کیالیکٹرک کی گاڑیوں کی آمدورفت متاثر ہو رہی ہے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بارش رکے ہوئے کئی گھنٹے ہوگئے، عملہ فالٹ دور کرنے نہیں پہنچا۔دوسری جانب شہر میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی متاثر ہے۔دریں اثنا کراچی میں بارش کے بعد پانی کی نکاسی کے لیے انتظامیہ نے ایڈیشنل کمشنر کی سربراہی میں مانیٹرنگ ٹیم قائم کردی۔ترجمان کمشنر کراچی کے مطابق شہریوں کی مدد اور رہنمائی کے لئے کمشنر آفس میں شکایتی مرکز قائم کیے گئے ہیں جہاں خصوصی عملہ تعینات کیا گیا ہے۔کمشنر کراچی کا کہنا ہے کہ ریسکیو 1299 کے نمبر پر رابطہ کیا جاسکتا ہے، تمام اسسٹنٹ کمشنرز اور میونسل کمشنرز فیلڈ میں رہیں گے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کراچی میں بارش سے متاثرہ علاقوں کا پیدل دورہ کیا اور بارش میں بند گاڑیوں کو دھکا لگا کر سٹارٹ کرایا۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا ہے کہ شہریوں کے لیے گورنر ہائوس کے دروازے ساری رات کھلے ہیں، یہ آپکا گھر ہے، آئیں قیام کریں۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی ہدایت پر گورنر ہاس میں رین ایمرجنسی سیل قائم کردیا گیا ہے، بارش اور ٹریفک سے متاثرہ شہری ہیلپ لائن 1366 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔صورتحال کے پیش نظر چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے متعلقہ اداروں اور ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے ہدایت کی ہے کہ تمام ڈپٹی کمشنرز فیلڈ میں موجود رہیں اور برساتی پانی کے فوری نکاس کو یقینی بنائیں۔موسم کی خرابی اور تیز بارش کے باعث کراچی سے اسلام آباد جانے والی پی آئی اے کی پرواز منسوخ کر دی گئی۔کراچی سے لاہور اور اسلام جانے والی نجی ایئرلائن کی پروازیں بھی منسوخ کر دی گئیں، کراچی سے پاکستان کے دیگر علاقوں میں جانے والی فلائٹس بھی تاخیر کا شکار ہیں۔ماہرین کے مطابق کراچی میں آئندہ دنوں میں درمیانی سے شدید بارش کے باعث اربن فلڈنگ کا خطرہ موجود ہے، بحیرہ عرب میں موجود مون سون سسٹم کی وجہ سے آج وقفے وقفے سے بارش جاری رہے گی جبکہ کل بھی معتدل بارش کی پیشگوئی ہے۔ماہرین نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ گرج چمک کے دوران غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں اور ایمرجنسی کے علاوہ فون استعمال کرنے سے گریز کریں۔سڑکوں پر موجود افراد کو درختوں، کھمبوں اور باڑوں سے دور رہنے کی تلقین کی گئی ہے کیونکہ آسمانی بجلی ان چیزوں کو نشانہ بنا سکتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی