ملک بھر میں آٹے کی قیمت رواں سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ۔ لاہور میں گندم کی قیمت فی من 3200 روہے تک پہنچ گئی جس کے بعد آٹا بھی مہنگا ہو گیا۔لاہور میں اگست کے شروع میں آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 1400 روہے کا تھا ، اب قیمت 1700 روپے تک پہنچ چکی ہے جبکہ چکی کا آٹا 130 روہے فی کلو سے بڑھ کر 135 روپے کا ہو گیا۔علاوہ ازیںبلوچستان میں 100 کلو بوری 2 ہزار روپے اضافے کے ساتھ 9 ہزار روپے کی ہو گئی جبکہ پنجاب ملز آٹے کی 6 ہزار 900 روپے میں دستیاب 100 کلو بوری کی قیمت میں بھی 2 ہزار روپے کا اضافہ ہوا۔ادھر بلوچستان میں پچھلے 10 روز کے دوران 7 ہزار روپے تک دستیاب 100کلو بوری کی قیمت میں 2ہزار روپے اضافے کے ساتھ ایک بوری 9ہزار روپے کی ہوگئی۔
چمن میں ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطابق پنجاب ملز آٹے کی 6ہزار 900 روپے میں دستیاب 100 کلو بوری کی قیمت 2 ہزار روپے اضافہ کے ساتھ اب 8ہ زار 900 روپے ہوگئی۔اسی طرح مقامی فلور ملز کا 7ہزار 200 روپے میں دستیاب 100 کلو بوری فائن آٹا اب 9ہزار 150 روپے میں مل رہا ہے۔ ڈیلرز کا کہنا ہے کہ سندھ پنجاب میں طوفانی بارشیں، گندم کی قیمت میں اضافے سمیت کئی وجوہات کو جواز بناکر مل مالکان خودساختہ اضافہ کر رہے ہیں۔ فلور ایسوسی کا کہنا ہے کہ اوسط قیمت میں اضافے کا رجحان صرف چمن تک محدود نہیں بلکہ صوبے بھر میں ہے۔ یہی رجحان رہا تو اگست کے اختتام تک آٹے کی قیمت میں مذید اضافے کا امکان ہے۔دوسری جانب پشاور میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 550 روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد 20 کلوآٹے کا تھیلا 1850 روپے کا ہوگیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی