ملک بھر میں شدید مون سون بارشوں نے تباہی مچا دی، بارشوں کے نتیجے میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی اور کئی علاقوں میں معمولاتِ زندگی درہم برہم ہو گئے،متعدد فیڈرز ٹرپ کر گئے جس کے باعث ہزاروں افراد کئی گھنٹوں تک بجلی سے محروم رہے، جبکہ مختلف حاثات وواقعات میں کم از کم 11 افراد جا ں بحق اور کئی دیگر زخمی ہو گئے ۔ صوبائی درالحکومت لاہور میں جمعرات کی علی الصبح طوفانی بارش نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا، متعدد سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں جبکہ ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی۔اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، فیصل آباد، سیالکوٹ اور دیگر شہروں میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔پنجاب کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آ گئے جبکہ نکاسی آب کے ناقص انتظامات شہریوں کے لیے مشکلات کا باعث بنے۔واسا کے مون سون کنٹرول روم کے اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں اوسطا 58.8 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جن میں نشتر ٹائون میں سب سے زیادہ 84 ملی میٹر، لکشمی چوک میں 78 ملی میٹر اور پانی والا تالاب میں 74 ملی میٹر بارش ہوئی۔بارشوں نے لاہور کے نکاسی آب کے نظام کی کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا، جہاں جیل روڈ 63 ملی میٹر ، قرطبہ چوک 68 ملی میٹر اور واسا ہیڈ آفس گلبرگ 69 ملی میٹر جیسے علاقوں میں پانی جمع ہو گیا، بارش کے پانی میں سیوریج شامل ہونے سے صحت عامہ کا بحران پیدا ہو گیا، کیونکہ شہریوں کو گندے پانی میں سفر کرنا پڑا۔یکی گیٹ پر ایک بچہ ننگی تار سے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا، جب کہ شہر بھر میں ، لیسکو کے 260 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے
فیڈرز ٹرپ ہونے اور دیگر تکنیکی خرابیوں کے باعث متعدد علاقے بجلی سے محروم ہوگئے جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (ایل ڈبلیو ایم سی) نے دعوی کیا کہ صفائی کے لیے ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں اور 6 ہزار سے زائد کچرے کے ڈبے صاف کیے جا چکے ہیں، تاہم شہریوں نے بہتری نہ ہونے کی شکایت کی۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب کے کئی دیگر اضلاع میں بھی بارش ہوئی، خانیوال میں 51 ملی میٹر، راولپنڈی 42، ساہیوال 44، مری 41، اوکاڑہ 30، منڈی بہائوالدین 27، منگلا 24 اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 13 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔گوجرانوالہ، بہاولپور، گجرات، قصور، بہاولنگر، سرگودھا، ملتان اور جھنگ میں بھی بارشیں ہوئیں۔ریسکیو 1122 کے مطابق صوبے بھر میں بارشوں سے متعلقہ واقعات میں 9 افراد جاں بحق ہوئے اور کئی دیگر زخمی ہوئے۔شیخوپورہ میں بارش کے باعث ایک مکان کی چھت گرنے سے 2 بچے جاں بحق ہوگئے، پاک پتن میں گرنے والے مکان کے ملبے تلے دبے چار افراد کو بچایا گیا۔ جہلم ویلی میں کلاڈ برسٹ سے مکانات اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا، جبکہ سڑکیں تباہ ہو گئیں۔قصور میں کرنٹ لگنے کے مختلف واقعات میں دو بچے اور ایک خاتون جاں بحق ہو گئی۔دیگر علاقوں میں آسمانی بجلی گرنے اور بارش سے جڑے حادثات میں بھی اموات ہوئیں۔
وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے مسلسل بارشوں کے پیش نظر اربن فلڈنگ کے لئے پیشگی اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔مریم نواز شریف نے ہر شہر کے مرکزی اور اندرونی روڈز کو جلد از جلد کلیئر کرنے کا حکم دیدیا اور نشیبی علاقوں میں بارشی پانی کے جلد نکاسی کیلئے کاوشیں تیز تر کرنے کی ہدایت کر دی۔وزیراعلی پنجاب نے پی ڈی ایم اے کے ایس او پی ز پر عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیا اور انتظامی افسروں کو نکاسی آب کی مسلسل مانیٹرنگ کی ہدایت کر دی، واسا حکام کو خود فیلڈ میں پہنچنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ادھر پی ایم ڈی اے کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران لاہور سمیت پنجاب کے کئی علاقوں میں مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی ہے۔پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ بارشوں کا سلسلہ 13 جولائی تک جاری رہنے کا امکان ہے، جہلم، منڈی بہائوالدین، سیالکوٹ، نارووال، گجرات، لاہور اور حافظ آباد میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، حکومتِ پنجاب نے دریائوں اور نہروں کے اردگرد دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) کے مطابق کابل، سندھ، چناب اور جہلم دریائو ں میں پانی کی سطح بلند ہونے کا امکان ہے جب کہ تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور تونسہ کے مقامات پر دریائے سندھ میں نچلے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی ہے۔ہیڈ مرالہ اور کھنکی (چناب) ، منگلا (جہلم) پر بھی نچلے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، جب کہ سوات اور پنجکوڑہ کے دریاں کی معاون ندیوں میں بھی سیلاب کا خطرہ ہے۔
دریائے سندھ کے پہاڑی ندی نالوں میں (ڈیرہ غازی خان اور راجن پور ) پانی کا بہائو بڑھنے کا امکان ہے، بلوچستان کے ضلع جھل مگسی، کچھی، سبی، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور موسی خیل کے مقامی ندی نالے بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان کے متعدد اضلاع میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری ہے، بلوچستان کے خضدار اور مستونگ اضلاع میں الگ الگ حادثات میں 2 افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہو گیا، خضدار میں تیز ہوائوں اور بارش کے باعث دیوار گرنے سے محمد عارف جاں بحق اور احسان اللہ زخمی ہو گیا۔مستونگ کے علاقے کانک میں بارش کے باعث سڑک پھسلن کا شکار ہوئی اور ایل پی جی کا ٹینکر ایک شخص پر الٹ گیا، متاثرہ شخص محمد یعقوب موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔ جب کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں شدید بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی اور سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔گرمی کی حالیہ لہر نے گلگت بلتستان میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں بنی اضافہ کر دیا ہے، جس کے باعث سیلاب، مٹی کے کٹا، سڑکوں کی تباہی، مکانات و فصلوں کو نقصان اور بجلی و پانی کی فراہمی معطل ہو گئی دریائو ں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بڑھنے سے نشیبی علاقوں کو شدید خطرہ لاحق ہے، ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہوپر، ہسپر اور نگر خاص کے راستے بند ہو چکے ہیں۔سپولتر نالے کے سیلابی پانی نے ایک بار پھر ٹوکر کوٹ میں آر سی سی پل اور زرعی زمین کو نقصان پہنچایا ہے، ہامری نالہ اور سپولتر نالے سے نگر خاص اور ہوپر کے رہائشیوں کو پینے اور آبپاشی کے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ہامورکھی کے قریب گلیشیئر سے نکلنے والا پانی مسلسل زمین کو کاٹ رہا ہے، جس سے قریبی دیہات کے مکانات کو خطرہ ہے، اپر ہنزہ میں خنجراب دریا کی سطح بلند ہونے سے بجلی کے 2 پول بہہ گئے، جس سے کئی دیہات بجلی سے محروم ہو گئے۔
پانی کی قلت، تباہ شدہ پل، فصلیں اور پینے کے نظام نے نگر اور ہنزہ کے لوگوں کو بنیادی سہولتوں سے محروم کر دیا ہے۔گلگت میں شیگر دریا کی بلند ہوتی سطح نے کے ٹو روڈ کو نقصان پہنچایا ہے، جس سے سیکڑوں مقامی افراد اور سیاح پھنس گئے، حکام کے مطابق بلتورو گلیشیئر کے پگھلنے سے پانی کی مقدار میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔بابوسر ویلی، چلاس میں آنے والے سیلاب نے 10 گھروں کو نقصان پہنچایا اور فصلیں تباہ کر دیں، چلاس میں بند ہونے والی قراقرم ہائی وے کو جمعرات کو دوبارہ کھول دیا گیا جس سے ہزاروں مسافر، بشمول سیاح، اپنی منزلوں کی طرف روانہ ہوئے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ صورتحال اب بھی نازک ہے اور کئی علاقے بجلی، پانی اور سڑکوں کی سہولت سے محروم ہیں۔گلگت بلتستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی(جی بی ای پی اے ) نے موسمیاتی تبدیلی کے باعث علاقے میں پانی کے شدید بحران کے خدشے کا اظہار کیا ہے، کیونکہ برفباری میں کمی اور گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ھر کراچی میں بھی صبح سویرے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش اور بوندا باندی ہوئی، آج دن اور رات کے اوقات میں بوندا باندی کا امکان ہے، شہر قائد میں رات گئے بھی مختلف علاقوں میں بادل برسے۔محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا سلسلہ 13 جولائی تک جاری رہے گا، شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور برساتی ندی نالوں سے دور رہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی