i پاکستان

مسجدالاقصی میں اسرائیلی وزیروں کی اشتعال انگیزی کی مذمت کرتے ہیں، عاصم افتخارتازترین

May 29, 2025

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ مسجدالاقصی میں اسرائیلی وزیروں کی اشتعال انگیزی کی مذمت کرتے ہیں، فلسطینی عوام کی بے دخلی کسی صورت قبول نہیں ، دو ریاستی حل ضروری ہے ، غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ قدرتی نہیں انسانوں کی پیدا کردہ تباہی ہے، اسرائیلی مظالم فوری طور پر بند کیے جائیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے مشرق وسطی کی صورت حال پر ا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ پاکستانی مستقل مندوب عاصم افتخار کہا کہ کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ قدرتی نہیں انسانوں کی پیدا کردہ تباہی ہے، اسرائیل کی غزہ میں امداد کی ناکہ بندی نے ناقابلِ تصور انسانی المیے کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری مظالم روکنے کے لیے اب صرف الفاظ کافی نہیں ہیں۔عاصم افتخار نے کہا کہ فلسطینی عوام کی بے دخلی کسی صورت قبول نہیں ، دو ریاستی حل ضروری ہے ، تاریخ ہمیں ذمہ داری کی عدم ادائیگی پر معاف نہیں کرے گی ، اس وقت پچپن ہزار فلسطینی خواتین حاملہ ہیں، اگلے ماہ پانچ ہزار خواتین بچوں کو جنم دیں گی۔

انکا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کا غیر قانونی محاصرہ قبول نہیں کرتے، غزہ میں صیہونی فورسز کا محاصرہ فوری طورپر ختم ہونا چاہئے۔عاصم افتخار نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اسرائیلی حملوں میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد کو شہید کیا اور بربریت کا نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کی بڑی تعداد بھوک اور افلاس کا شکار ہو رہی ہے، لاکھوں افراد امداد سے محروم ہیں، غزہ کے ہسپتالوں میں صورتحال سنگین ہو چکی ہے۔عاصم افتخار نے کہا کہ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کرتے ہیں، فلسطینیوں کو ان کا حق دیا جائے، امداد فراہم کی جائے۔ پاکستانی مندوب نے اسرائیلی رہنماں کے الاقصی کمپانڈ کے دورے کی بھی مذمت کی اور کہا کہ الاقصی کی حرمت کا احترام کرنا چاہیے۔ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کو عملی طور پر روکنا ہو گا۔ چین نے بھی غزہ میں انسانی المیہ روکنے اور فوری طور پر سیزفائر کا مطالبہ کیا۔الجیریہ کے سفیر نے ماہر اطفال ڈاکٹر آلا النجر کے نو شہید بچوں کا تذکرہ کیا۔ انکی تقریر کے دوران دہشتگرد اسرائیل سفیر اپنے موبائل سے کھیلتا رہا۔

دوسری جانب متحدہ عرب امارات نے بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے اسرائیل کے سفیر کو طلب کر لیا اور فلسطینیوں کے خلاف کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔امریکی سرجن ڈاکٹر فروز سلوا نے بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جہاں طبی سہولتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ سیز فائر کی خلاف ورزی کے بعد میں نے اپنی زندگی کی سب سے ہولناک خون ریزی دیکھی۔ ایک صبح نوے لاشیں اسپتال لائی گئیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی