امریکا میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کا فروغ اولین ترجیح ہے،دنیا پر واضح کر دیا کہ ہماری صلاحیتوں کے نتیجے میں امن کا قیام ممکن ہوا ۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رضوان سعید شیخ نے کہا کہ صدر ٹرمپ تجارتی ذہن رکھتے ہیں، پاکستان اپنی استعداد کو بروئے کار لا کر امریکی منڈی کی ضروریات پوری کرسکتا ہے، سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ معدنیات، آئی ٹی اور زراعت جیسے شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر کام جاری ہے، حالیہ دنوں میں پاکستان نے اپنی تکنیکی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے جس سے ان شعبہ جات میں پاک امریکا تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے کانگریس سے خطاب کے دوران خصوصی طور پر دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا شکریہ ادا کیا، آئندہ چند ہفتوں میں پاک امریکا تجارتی معاملات کے خدوخال مزید واضح ہو جائیں گے، پاکستان کے جوہری اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہیں جس کا اعتراف نہ صرف انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی بلکہ امریکہ کی جانب سے بھی بارہا کیا گیا ہے۔رضوان سعید شیخ کا کہنا تھا کہ جوہری صلاحیت کے حوالے سے ہمارا قومی رویہ مصمم اور انتہائی قابل اعتبار ہے، جوہری مواد کے حوالے سے بھارت کا رویہ اور طرزِ عمل قابل تشویش رہا ہے۔
اس حوالے سے کئی مثالیں موجود ہیں، گزشتہ سال بھارت کے بھابھا ایٹمی ریسرچ سینٹر سے تابکاری آلہ چوری ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ کیلیفورنیا سے تقریبا 100 ملین ڈالر کا انتہائی تابکار مادہ چرائے جانے کی اطلاعات بھی منظرعام پر آئیں، پاکستان کی طرف انگشت نمائی سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکا جائے، عالمی سطح پر ایسی گفتگو انتہائی مضحکہ خیز ہے، اس قسم کے بیانات بذاتِ خود بھارت کی ساکھ کو متاثر کر رہے ہیں، بین الاقوامی برادری سوال کرتی ہے کہ یہ کون لوگ ہیں جو بین الاقوامی سیاست کو ایک ناٹک کی طرز پر استوار کرنا چاہ رہے ہیں۔رضوان سعید شیخ نے کہا کہ حالیہ بھارتی بیانات کسی فلم یا ڈرامے کے اسکرپٹ سے تو مطابقت رکھ سکتے ہیں لیکن وہ کسی طور احساس ذمہ داری یا قانون کی پاسداری کی عکاسی نہیں کرتے، بھارت کے حالیہ اقدامات میں لاقانونیت کا ایک لامتناہی سلسلہ نظر آتا ہے جس کی واضح مثال سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے طرز عمل ہے، بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر کسی ثبوت پاکستان پر الزام تراشی کی۔
انکا کہنا تھا کہ پہگام واقعے کے حوالے سے آج تک ثبوتوں کا انتظار ہے، بھارت نے جب ریڈ لائن کراس کی تو ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ اب بہت ہو گیا، چھ اور سات کی رات ہونے والی فضائی کارروائی نے صورتحال واضح کر دی، نو اور دس کی بقیہ کارروائی نے مہر ثبت کر دی، ہم نے سول آبادی کو نشانہ بنانے کے بجائے ڈیڑھ ارب لوگوں کے مفادات کے تحفظ کو ترجیح دی، ہماری روایتی اور غیر روایتی صلاحتیں دفاع اور امن کے فروغ سے عبارت ہیں۔رضوان سعید شیخ دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ ہماری صلاحیتوں کے نتیجے میں امن کا قیام ممکن ہوا، ہمارا خطہ کسی مہم جوئی کا متحمل نہیں ہو سکتا، سیز فائر میں تمام حل طلب معاملات پر بات کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا، صدر ٹرمپ نے کشمیر کے حوالے سے ایک سے زائد مواقع پر بات کی، حالیہ واقعات نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو یکجا کردیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی