وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان پولیس میں محکمہ انسدادِ دہشت گردی(سی ٹی ڈی) کے قیام کی منظوری دے دی، دہشت گردی اور پرتشدد واقعات خصوصا شاہراہِ قراقرم پر قابو پانے کیلئے 613 نئی اسامیاں تخلیق کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اس منظوری کے باوجود وفاقی اور علاقائی حکام کو بڑے مالیاتی مسائل کا سامنا ہے، کیونکہ نئی اسامیوں کے اخراجات کی ذمہ داری وسائل سے محروم گلگت بلتستان حکومت پر ڈالی گئی ہے، جب کہ تعمیراتی اخراجات آئندہ مالی سال تک موخرکر دئیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 25 جولائی کو ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کی صدارت میں ہونے والے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کے اجلاس میں گلگت بلتستان حکومت کے زیرِ اہتمام منصوبے گلگت بلتستان میں محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی)کے قیام کا جائزہ لیا گیا، جس کی لاگت ڈیڑھ ارب روپے سے زائد ہے۔یہ اقدام وزیرِاعظم کی ہدایت کے تحت اٹھایا گیا ہے، جنہوں نے 6 نومبر کو اپنے دورے کے دوران 6 ماہ کے اندر گلگت بلتستان میں سی ٹی ڈی قائم کرنے کا حکم دیا تھا۔منصوبے کا مقصد گلگت بلتستان پولیس کی صلاحیت بڑھانا ہے تاکہ انسانی اور تکنیکی وسائل کی اہم کمی کو پورا کیا جا سکے، دہشت گردی کے واقعات کا مثر جواب دیا جا سکے اور جامع تحقیقات کی جا سکیں۔
سی ڈی ڈبلیو پی نے منصوبے کے سول ورک کے حصے، گلگت میں سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹرز اور چلاس میں ریجنل آفس کی تعمیر جس پر 72 کروڑ روپے سے زائد لاگت آئے گی، کی منظوری دے دی، تاہم وضاحت کی گئی ہے کہ اس کیلئے فنڈز مالی سال 27-2026 کے عوامی شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں رکھے جائیں گے۔یہ منصوبہ وزارتِ امور کشمیر و گلگت بلتستان اور ریاستی و سرحدی علاقوں کے تعاون سے چلایا جائے گا۔وزارتِ منصوبہ بندی، ترقیات و خصوصی اقدامات نے پی ایس ڈی پی میں کم مالی گنجائش اور گلگت بلتستان کے لیء پہلے سے موجود بڑے مالیاتی بوجھ کو تاخیر کی وجہ قرار دیا۔وزارت نے جی بی حکومت کو کہا کہ یا تو یہ منصوبہ اپنے وسائل سے مکمل کرے یا مالی معاونت کے لیے فنانس ڈویژن سے رجوع کرے۔علاوہ ازیں، وفاقی فنانس ڈویژن نے نئے محکمے کے لئے 613 اسامیوں کے قیام سے اتفاق کر لیا، تاہم، جی بی ہوم اینڈ پرزنز ڈپارٹمنٹ کو بھیجے گئے ایک خط میں سخت شرائط بھی عائد کی گئی ہیں۔خط میں سیکشن افسر بابر نذیر نے کہا کہ مجھے ہدایت کی گئی ہے کہ گلگت بلتستان میں سی ٹی ڈی کے لیے 613 اسامیوں کے قیام سے متعلق فنانس ڈویژن کی منظوری پہنچا دی جائے۔اس میں شرط رکھی گئی کہ اضافی مالی بوجھ گلگت بلتستان حکومت کو اپنے دستیاب وسائل سے پورا کرنا ہوگا اور اس مقصد کے لئے کوئی اضافی فنڈ فراہم نہیں کیا جائے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی