وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے راولپنڈی کے گورکھ پور ناکے پر دھرنا ختم کر تے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے تاہم ان کی چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سے ملاقات نہیں ہوسکی۔ تفصیل کے مطابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے راولپنڈی کے گورکھ پور ناکے پر 16گھنٹے سے دیا گیا دھرنا ختم کردیا۔ فیصلہ اپوزیشن اتحاد کے رہنمائوں علامہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی سے مشاورت کے بعد دھرنا ختم کیا گیا ۔یہ دھرنا بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے کے باعث دیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق علامہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی کے ساتھ مشاورت میں منگل کو دوبارہ اڈیالہ آنے کی تجویز پر اتفاق ہوگیا، فیملی ملاقات کے موقع پر کارکنوں کو بھی آنے کی کال دی جائے گی۔ اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود اچکزئی نے میڈیا کو بتایا کہ وزیراعلی کے پی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے کے معاملے پر عدالت جا رہے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی کے پی نے اپوزیشن اتحاد کو دھرنے سے متعلق آگاہ ہی نہیں کیا ، دھرنے کے 4 گھنٹے بعد اپوزیشن اتحاد کی قیادت سے ریسکیو کرنے کے لئے رابطہ کیا گیا ، سہیل آفریدی چاہتے تھے کہ اپوزیشن اتحاد کی قیادت دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرے۔
وزیر اعلی پختونخوا سہیل آفریدی رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک اور صوبائی وزرا مینا خان، شفیع جان، شوکت یوسفزئی سمیت بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل پہنچے تو پولیس نے ان کے قافلے کو گورکھپور ناکے پر روک دیا۔ جمعہ کی صبح وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی دھرنا ختم کرکے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب روانہ ہو گئے۔ وزیراعلی کے پی سہیل آفریدی اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے مگر ان کی چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سے ملاقات نہیں ہوسکی۔چیف جسٹس سے ملاقات نہ ہونے پر وزیراعلی سہیل آفریدی، علیمہ خان اور وکلاچیف جسٹس کے سیکرٹری کے آفس سے واپس روانہ ہوگئے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ ہماری شنوائی نہیں ہوئی، ہمیں چیف جسٹس کی طرف سے پیغام ملا کہ میں آپ سے نہیں مل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیاہے آج نہ قومی اسمبلی نہ سینیٹ اجلاس چلنے دیں گے جب کہ آئندہ منگل کوہائیکورٹ کے باہربھی اور اڈیالہ جیل کے باہربھی اکٹھے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی گورننس پر میں اپنی انتظامیہ سے رابطے میں ہوں، میں زرداری ،شریف کی طرح پیرا شوٹ کے ذریعے نہیں آیا، میں تنظیم میں کام کے بعد نچلی سطح سے اوپر آیا ہوں۔
اس حوالے سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعلی کے پی سے ملنے سیانکارکردیا ہے، چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ کسی سے ملاقات نہیں کررہے۔انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس نے نہ تو ایڈووکیٹ جنرل اور نہ کسی وکیل سے ملاقات کی۔ قبل ازیں وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے نمائندوں کے جیل انتظامیہ اور پولیس سے مذاکرات بھی ہوئے، مذاکرات فیکٹری ناکہ کے قریب نجی عمارت میں ہوئے، مذاکرات میں اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ جیل، وزیر اعلی کے سی ایس او اور پولیس کے نمائندے شریک تھے، مذاکرات میں ممبر کے پی اسمبلی مینا خان بھی شامل ہوئے۔ذرائع کے مطابق مذاکرات میں عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر تحریری وجہ بتانے اور بانی کی صحت سے متعلق یقین دہانی کروانے کا مطالبہ کیا گیا، مذاکرات میں وزیر اعلی کے پی سمیت کسی پارٹی رہنما کی ملاقات کروانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔سہیل آفریدی نے گورکھ پور ناکے پر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ تاحال بانی پی ٹی آئی کی خیریت سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا
رات کارکنوں کے ہمراہ یہاں گزری ہے، یہ تو ایک رات تھی، بانی پی ٹی آئی کے لئے یہاں ساری زندگی بھی گزارنا پڑی تو گزار دیں گے، ہم مطالبات کے لیے دھرنوں اور احتجاج سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود مجھے نہ دیگر رہنماوں کو بانی سے ملنے دیا گیا، اس سے پہلے بانی کی بہنوں کو ملنے نہیں دیا گیا، ان کو اڈیالہ روڈ پر بالوں سے پکڑا گیا اور ان کی بے عزتی کی گئی، یہ سب کچھ بانی کو توڑنے کے لیے کیا جارہا ہے،بشری بی بی کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔اس سے پہلے جو لندن بھاگ جاتے تھے اِن کو 50، 50 لوگ ملتے تھے۔ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ملاقات کریں گے، چیف جسٹس کو بتائیں گے آپ کے 3 ججز نے باقاعدہ آرڈر دئیے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ عدالتیں اپنے احکامات پر عملدر آمد نہیں کرواتیں تو پھر ملک میں جنگل کا قانون ہوگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی