i پاکستان

پاک افغان سرحد پر ایک بارپھر کشیدگی ، جھڑپوں میں چار افغان شہری مارے گئے،چار زخمی،افغان حکام دعویتازترین

December 06, 2025

پا ک افغان سرحدی علاقے سپن بولدک میں کشیدگی میں ایک بارپھر اضافہ ہوگیا ، افغان حکام نے دعوی کیا ہے کہ جمعہ وہفتہ کی درمیانی رات جھڑپوں میں چار افغان شہری مارے گئے ،فریقین نے ایک دوسرے پر چمن، سپین بولدک سرحد پر حملے کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ قندھار کے علاقے سپن بولدک میں طالبان حکومت کے مقامی ترجمان علی احمد حقمل نے بی بی سی کو بتایا کہ حملہ پاکستان کی جانب سے کیا گیا تھا اور ان کی افواج کو جواب دینے پر مجبور کیا گیا تھا۔علاقے سے لی گئی تصاویر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو فائرنگ کے علاقے سے نکلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔علی احمد حقمل نے بتایا کہ پاکستانی فریق نے جنگ بندی توڑ دی اور لڑائی شروع کی۔ انھوں نے کہا کہ وہ اندھا دھند فائرنگ کر رہے ہیں اور عام شہریوں، شہری تنصیبات اور شہری علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ وہ ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں۔ دوسری جانب وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ترجمان برائے غیرملکی میڈیا مشرف زیدی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ افغان طالبان نے چمن سرحد پر بلااشتعال فائرنگ کی ہے، جس پر ہماری مسلح افواج نے فوری اور شدید ردِ عمل دیا ہے۔

پاکستان مکمل طور پر چوکنا ہے اور اپنی علاقائی سالمیت اور شہریوں کی حفاظت کیلئے پرعزم ہے۔ افغان طالبان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی جاری بیان میں کہا ہے کہ بدقسمتی سے پاکستان نے ایک بار پھر سپین بولدک، قندہار میں افغانستان کی طرف حملے شروع کر دئیے، جس پر امارتِ اسلامیہ کے دستے بھی ردِعمل دینے پر مجبور ہوئے۔ افغان صوبہ قندھار میں ڈاکٹروں نے بی بی سی کو تصدیق کی کہ گزشتہ رات کی جھڑپوں میں چار شہری مارے گئے اور چار زخمی ہوئے ہیں۔سپن بولدک کے محکمہ صحت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ دو زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ان کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں ایک خاتون اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔ بی بی سی کے مطابق ہفتہ کی صبح سپن بولدک کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ علی الصبح حالات قدرے پرسکون رہے۔ان کا کہنا ہے کہ رات گئے تک لڑائی ہوتی رہی لیکن بعد میں لڑائی رک گئی۔ایک مقامی شخص کے مطابق جھڑپوں کے خوف سے گزشتہ رات اپنے گھروں سے بھاگنے والے کچھ لوگ واپس آ رہے ہیں۔انھوں نے کہا ہماری رات بے چین تھی، ہم زیادہ تر رات کو جاگتے رہے، ہم لائن سے تقریبا 2000 میٹر کے فاصلے پر ہیں۔ ہمارے علاقے کے تقریبا تمام گھرانے قندھار کی طرف جا رہے تھے، وہاں بچے، عورتیں اور بوڑھے موجود تھے۔

رات بہت سرد تھی، صحرا میں رات گزاری، اہل خانہ کو ابھی تک یقین نہیں ہے کہ وہ اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے یا نہیں۔ادھر چمن سے یہ بھی اطلاعات ہیں کہ گذشتہ رات کی کشیدگی کے باعث سرحد کے قریب دیہی علاقوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ادھر چمن میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ ڈاکٹر محمد اویس نے بتایا کہ افغانستان کی جانب سے ہونے والی فائرنگ سے زخمی ہونے والے تین شہریوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے وزیر صحت بخت محمد کاکڑ کی ہدایت پر نہ صرف چمن بلکہ کوئٹہ شہر سمیت صوبے کے دیگر ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ جھڑپوں کی وجہ سے چمن بالخصوص سرحد کے قریب واقع آبادی میں شدید خوف ہراس پھیل گیا۔ بعض علاقوں سے لوگ محفوظ علاقوں کی جانب منتقل ہورہے ہیں۔بی بی سی کے مطابق افغانستان میں کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا پر تصاویر پوسٹ کی ہیں جن میں دعوی کیا گیا ہے کہ رات گئے پاکستانی فوج نے چمن سپن بولدک کے علاقے میں ڈرون بھیجے ہیں جو سرحد کے پار افغانستان کے اوپر پرواز کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے خطے میں خوف وہراس پھیل گیا ہے۔ ادھر طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستانی فریق نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے اور ڈیورنڈ لائن کے قریب افغان جانب سے حملہ کیا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی