ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیلی کام سیکٹر پر خطے میں سب سے زیادہ ٹیکس نافذ ہیں، پاکستان میں 4 جی کوریج خطے میں سب سے کم ہے اور 5 جی کے لیے تیاری بھی ناکافی ہے ۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے ڈیجیٹل ایکو سسٹم اور سٹیٹس پر رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق پاکستان میں ڈیجیٹل ایکو سسٹم کو مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، پاکستان کے ڈیجیٹل سیکٹر کا جی ڈی پی میں حصہ صرف 1.5 فیصد ہے جو خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں خواتین و غریب طبقے کیلئے انٹرنیٹ ڈیوائسز خریدنا بڑا چیلنج ہے، پاکستان میں فکسڈ براڈ بینڈ رسائی صرف 1.3 فیصد ہے، فائبر آپٹک نیٹ ورک کی رسائی محدود ہے اور اس میں فوری توسیع ناگزیر ہے۔پاکستان میں 80 فیصد آبادی کو موبائل انٹرنیٹ کی رسائی ہے مگراستعمال بہت کم ہے، 86 فیصد مردوں اور 53 فیصد خواتین کے پاس موبائل موجود ہیں، 53 فیصد مردوں اور 33 فیصد خواتین کو انٹرنیٹ رسائی حاصل ہے۔
ٹیلی کام سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول کی ضرورت ہے، پسماندہ علاقوں میں فائبر آپٹکس بچھانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، صوبے سکولوں، ہسپتالوں میں فائبر براڈ بینڈ کی طلب بڑھائیں۔ ڈیجیٹل حکمرانی کے لیے سائبر سیکیورٹی فریم ورک ضروری ہے، خواتین کیلئے ڈیجیٹل لٹریسی پروگرام اور سستے سمارٹ فونز فراہم کیے جائیں، ای گورننس کے لیے ڈیٹا گورننس، سروس ڈیزائن اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ زرعی ویلیو چین اور ایس ایم ایز کی ڈیجیٹلائزیشن سے جی ڈی پی میں اضافہ ہو سکتا ہے، دیہی علاقوں میں خواتین و نوجوانوں کو آن لائن بزنس سکھایا جائے۔رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر پاکستان کو ڈیجیٹل معیشت کے میدان میں آگے بڑھنا ہے تو نہ صرف بنیادی ڈھانچے میں بہتری لانا ہو گی بلکہ عوامی سطح پر ڈیجیٹل تعلیم، سستی ڈیوائسز اور تیز رفتار انٹرنیٹ کی دستیابی کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی