پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا بوجھ ایک بار پھر عوام پر ڈال دیا گیا ۔ پاکستان ریلوے کے ساتھ ساتھ پبلک ٹرانسپورٹرز اور گڈز ٹرانسپورٹ نے کرایوں میں نمایاں اضافہ کر دیا ۔پاکستان ریلوے نے ایک مرتبہ پھر مسافر اور گڈز ٹرینوں کے کرایوں میں 2 فیصد اضافہ کر دیا ہے جبکہ کول ٹرانسپورٹیشن کے کرایوں میں 3 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا نئے کرایوں کا اطلاق مسافر ٹرینوں کے لیے 18 جولائی اور گڈز ٹرینوں کے لیے 21 جولائی سے ہوگا۔ریلوے حکام کے مطابق یہ دوسری بار ہے کہ دو ہفتوں کے اندر کرایوں میں اضافہ کیا گیا ہو۔ اس سے قبل 4 جولائی کو بھی 2 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔ادھر پبلک ٹرانسپورٹرز نے بھی عوام پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے، اور کرایوں میں 250 روپے تک کا اضافہ کر دیا ہے۔لاہور سے راولپنڈی کا کرایہ 2180 روپے سے بڑھا کر 2270 روپے کر دیا گیا۔لاہور سے پشاور کا کرایہ 2600 سے بڑھ کر 2850 روپے ہو گیا۔لاہور سے فیصل آباد کا کرایہ 1110 سے بڑھ کر 1150 روپے کر دیا گیا۔اسی طرح گڈز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی ہوشربا 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
لاہور سے کراچی کا کرایہ 20 ہزار روپے اضافے کے بعد ایک لاکھ 20 ہزار روپے ہو گیا۔لاہور سے پشاور کا کرایہ 16 ہزار روپے بڑھ کر 96 ہزار روپے ہو گیا۔لاہور سے راولپنڈی کا کرایہ 12 ہزار روپے اضافے کے بعد 72 ہزار روپے مقرر کیا گیا۔ دریں اثناء گڈز ٹرانسپورٹرز کے صدر طارق نبیل کا کہنا ہے کہ ایک ماہ میں ڈیزل کی قیمت میں تین بار اضافہ ہو چکا ہے، جس سے کرایوں میں اضافہ ناگزیر ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈیزل کی قیمت میں تقریبا 30 روپے کا اضافہ ہوا ہے، جبکہ ٹول ٹیکسز اور دیگر سرکاری محصولات میں بھی اضافے نے ٹرانسپورٹرز کو دبا میں ڈال دیا ہے۔طارق نبیل نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فوری کمی کی جائے، ورنہ عوام کو اس کا خمیازہ اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں بھگتنا پڑے گا۔مہنگے ایندھن، بڑھتے کرایے اور ٹیکسوں کے طوفان میں گھرے عوام ایک بار پھر مہنگائی کی چکی میں پسنے لگے ہیں، جب کہ حکومت کی جانب سے کوئی ریلیف نہ ملنے پر تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی