i پاکستان

پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کا حملہ ناکام، خودکش بمبار سمیت 3 دہشتگرد ہلاک، 3 اہلکار شہید، 3 ایف سی اہلکار اور 6 شہری زخمیتازترین

November 24, 2025

پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری(ایف سی) کے ہیڈکوارٹرز پر فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے خودکش حملہ کیا جسے الرٹ سکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا، گیٹ پر خودکش دھماکے میں 3 ایف سی اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ ایف سی جوانوں کی فوری کارروائی میں خودکش بمبار سمیت 3 دہشت گرد جہنم واصل ہو گئے۔ سی سی پی او پشاور ڈاکٹر میاں سعید نے فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈ کوارٹر پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ صبح 8 بجکر 10 منٹ پر ہوا، تین خودکش حملہ آوروں نے حملہ کیا، ایک نے خود کو گیٹ پر دھماکے سے اڑایا، گیٹ پر تعینات 3 اہلکار شہید ہوئے، دو حملہ آور دھماکے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اندر داخل ہوئے۔میاں سعید نے مزید بتایا کہ ہیڈکوارٹرز میں نفری الرٹ تھی ، اندر داخل ہونے والے دونوں حملہ آوروں کو فوری ہلاک کردیا گیا، ایف سی ہیڈکوارٹرز کو اندر سے مکمل طور پر کلیئر کر دیا گیا ہے۔حملے کے بعد سنہری مسجد روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا اور ٹریفک کو صدر روڈ کی جانب موڑ دیا گیا۔

سی سی پی او نے مزید بتایا کہ ملک سمیت خیبرپختونخوا بھی امن وامان کے حوالے سے ہائی الرٹ پر ہے، ایف سی جوان بالکل الرٹ تھے جوان بالکل الرٹ تھے، اسلئے خودکش حملہ آوروں کو اندر داخل ہونے ہی نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور فیڈرل کانسٹیبلری کی بیرک میں جاکر لوگوں کو یرغمال بناسکتے تھے، فیڈرل کانسٹیبلری کے الرٹ جوانوں نے فوری ریسپانس کیا، حملہ آوروں کی شناخت کیلئے شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا، آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے، میں خود آپریشن لیڈ کررہا ہوں۔ترجمان ریسکیو کے مطابق دھماکے کے 5 زخمیوں کو ایل آر ایچ منتقل کیا گیا، زخمیوں کی حالت تسلی بخش ہے، زخمیوں میں دو ایف سی اہلکار بھی شامل ہیں، زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ صدر، کوہاٹ روڈ میں پیر کی صبح تقریبا آٹھ بجے فتنہ الخوارج کے خوارجین نے فیڈرل کانسٹبلری ہیڈکوارٹر پر حملے کی ناکام کوشش کی، خوارجین نے فیڈرل کانسٹبلری ہیڈکوارٹرکے گیٹ پر خود کش دھماکا کیا۔سکیورٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ خود کش دھماکے کے بعد دو خوارجین نے ہیڈکوارٹر میں گھسنے کی کوشش کی جن کو مار دیا گیا

تینوں حملہ آور جہنم واصل ہو چکے ہیں، فائرنگ کی آواز رک گئی ہے۔سکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی کہ حملے میں فیڈرل کانسٹبلری کے تین اہل کار شہید ہوئے جبکہ دو زخمی ہیں، سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے، علاقے کی کلیئرنس کی جا رہی ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں شواہد اکٹھے کرنے کا عمل جاری ہے، دھماکہ اس وقت ہوا جب کوارٹر میں پریڈ جاری تھی، پریڈ کے وقت 450 اہلکار موجود تھے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ 3 خود کش حملہ آور پیدل آئے، تمام دہشت گردوں نے خود کش بمبار جیکٹس پہنی تھیں، دہشت گردوں کی عمریں 18 سے 22 سال کے درمیان تھیں۔بتایا گیا ہے کہ دہشت گرد منصوبہ بندی کے تحت آئے تھے، دہشت گردوں کا ٹارگٹ پریڈ تھی۔قبل ازیں آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے بتایا کہ ایف سی ہیڈکوارٹرز صدر پر دو خودکش دھماکے کیے گئے، ایک دھماکا صدر دروازے پر کیا گیا جبکہ دوسرا موٹرسائیکل سٹینڈ پر ہوا۔آئی جی نے مزید بتایا کہ دو حملہ آور فائرنگ کے تبادلے میں مارے جا چکے ہیں جبکہ دو ایف سی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا گیا، آپریشن میں ایف سی اور پاک فوج کے جوان حصہ لے رہے ہیں، ایف سی ہیڈکوارٹرز اور آس پاس کے علاقوں کو بھی گھیرے میں لے لیا گیا۔پولیس نے آس پاس کے علاقوں میں بھی سرچ آپریشن کیا جبکہ داخلی و خارجی راستے بھی مکمل بند کر دیئے گئے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکوں کی شدت سے قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے، صدر روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا، سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے، پشاور کے داخلی و خارجی راستے بھی سیل کر دیے گئے۔ڈی سی پشاور ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پشاور کے تمام ہسپتالو ں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔ ڈپٹی کمانڈنٹ فیڈرل کانسٹیبلری جاوید اقبال نے بتایا کہ تینوں خودکش حملہ آور مارے گئے ہیں، فیڈرل کانسٹیبلری کے جوانوں نے بہادری سے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا، خودکش حملے میں فیڈرل کانسٹیبلری کے 3 اہلکار شہید ہوئے۔اسپتال ذرائع کے مطابق حملے میں 9 افراد زخمی ہوئے جنہیں لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، حملے میں 3 ایف سی اہلکار اور 6 شہری ہیں، تمام زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے اور ان کی حالت تسلی بخش ہے۔فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر حملے کا ایک زخمی خیبرٹیچنگ اسپتال لایاگیا، دھماکے کے بعد خیبر ٹیچنگ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر تے ہوئے سٹاف کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ڈپٹی کمانڈنٹ فیڈرل کانسٹیبلری کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ایف سی ہیڈ کوارٹر پر حملے کے بعد ٹرانس پشاور نے سکیورٹی خدشات کے باعث بی آر ٹی سروس عارضی معطل کر دی ہے، بی آر ٹی کی مرکزی راہداری پر بسوں کی سروس معطل کی گئی جبکہ فیڈر روٹس پر بس سروس معمول کے مطابق جاری ہے۔

دریں اثناصدرمملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے بڑے نقصان سے بچا گیا۔صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے فتنہ الخوارج کے حملے کی شدید مذمت کرئے ہوئے شہدا کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ دہشت گردوں کا حملہ وطنِ عزیز کے خلاف بیرونی پشت پناہی میں سرگرم خارجی دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی ہے،وطنِ عزیز سے بیرونی پشت پناہی میں سرگرم خوارج کی دہشت گردی کا مکمل خاتمہ اولین ترجیح ہے۔ صدر مملکت نے سکیورٹی فورسز اور پولیس کی بروقت اور جرات مندانہ کارروائی کو خراجِ تحسین پیش کیا۔وزیراعظم شہبازشریف نے بھی پشاورمیں فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹر پر دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کی بدولت بڑے نقصان سے بچ گئے۔وزیراعظم نے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد ازجلد صحتیابی کے لئے دعا کی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا واقعے کے ذمہ داران کی جلد ازجلد شناخت کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

ان کا کہنا تھا پاکستان کی سالمیت پرحملہ کرنے والے دہشت گردوں کے مذموم عزائم کوخاک میں ملا دیں گے، حکومت پاکستان ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے پر عزم ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نے کہا کہ فیڈرل کانسٹیبلری کے جری جوانوں نے بہادری سے فتنہ الخوارج کے حملے کو ناکام بنایا، جام شہادت نوش کرنے والے 3 ایف سی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ادھر وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے پشاور میں فرنٹیئر کانسٹیبلری ہیڈکوارٹرز پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔وزیراعلی کے پی سہیل آفریدی نے آئی جی پولیس خیبر پختونخوا سے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کر لی اور زخمیوں کو فوری و بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔ان کا کہنا تھا کہ جوانوں نے بہادری سے بڑی تباہی سے بچا لیا، یہ حملہ انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں، اس قسم کے بزدلانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے، شہدا ہمارا فخر ہیں، ان کا خون ہرگز رائیگاں نہیں جانے دیں گے، ملوث عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔سہیل آفریدی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مزید مضبوط عزم کے ساتھ جاری رہے گی، قیامِ امن اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، صوبائی حکومت پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔

اس موقع پر وزیرِ اعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے شہید اہلکاروں کے ایصالِ ثواب اور لواحقین کے لئے صبرِ جمیل کی دعا کی۔گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے ایف سی ہیڈکوارٹر پر فتنہ الخوارج کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ بیرونی پشت پناہی میں سرگرم خارجی دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کو اپنی پولیس، ایف سی اور فورسز پر فخر ہے، سپاہیوں نے شہادتیں پیش کر کے اسلام، ملک اور انسانیت کے دشمنوں کے عزائم ناکام بنائے۔ علاوہ ازیںپشاور میں صدر ایریا میں واقع فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈ کوارٹرز پر دہشت گرد حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی ہے۔ہیڈکوارٹرز کے اندر لگے کیمروں سے ریکارڈ ہوئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خود کش عمارت کے مین گیٹ سے کچھ فاصلے پر ہوا۔دھماکے کے فورا بعد سفید کپڑے میں ملبوس ایک شہری کو زخمی حالت میں گیٹ سے اندر داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔زخمی شخص اپنا سر اور کمر سہلاتا ہوا عمارت کی حدود میں داخل ہوتا ہے اور زخموں سے چور ہو کر زمین پر بیٹھ جاتا ہے۔ اس کے بعد عمارت کا سکیورٹی گارڈ زخمی شخص کو سہارا دیکر عمارت کے اندر لے جاتا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی