i پاکستان

راولپنڈ ی کی ٹاون پلاننگ اینڈ ٹریفک انجینئرنگ منصوبہ بندی محکمہ مال کے سپردتازترین

October 18, 2022

لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی کے جسٹس شجاعت علی خان نے راولپنڈی بھر کی ٹاون پلاننگ اینڈ ٹریفک انجینئرنگ کی منصوبہ بندی محکمہ مال کے سپرد کرنے پر چیف سکرٹری پنجاب ، صوبائی سکرٹری ہاوسنگ اور ڈی جی راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے نان کوالیفائیڈ افسر کی تقرری پر25 اکتوبر کو جواب طلب کر لیا ، ڈی جی آر ڈی اے نے غلط نوٹیفکیشن جاری کر دیا ،،نان کوالیفائیڈ افسر،، غضنفر اعوان کو ڈائریکٹر لینڈ اینڈ میٹروپولیٹن پلاننگ اینڈ ٹریفک انجینئرنگ کا ڈائریکٹر مقرر کر کہ چیف سکرٹری پنجاب اور سکرٹری ہاوسنگ پنجاب کو عدالت عالیہ کے کہٹرے میں لاکھڑا کردیا ہے صوبائی حکومت کو خود مذکورہ افسر سے یہ عہدہ واپس لینے کے لیے تصیح شدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کرنا پڑا تھا مگر ڈی جی آر ڈی اے نے اپنے اختیارات کا ناجائز استمال کرنے ہوئے منظور نظر افسر کو اسی عہدے پر دوبارہ تعنیات کر نے کا حکم نامہ جاری کر کہ پنجاب حکومت کو بھی ایک نئی مشکل سے دوچار کر کہ رکھ دیا ہے شہر کی منصوبہ بندی ایک ریونیو آفیسر کو تقویض کرنے پر پاکستان کونسل آف آرکیٹیکٹس اینڈ ٹاون پلانرزیہ معاملہ لاہور ہائی کورٹ پہنچی ہے جس کی رٹ پٹیشن پر عدالت عالیہ نے متعلقہ حکام سے جواب بھی طلب کیا ہے پی سی اے ٹی پی نے ڈائریکٹر لینڈ اینڈ میٹروپولیٹن پلاننگ اینڈ ٹریفک انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے طور پر ایک نان کوالیفائیڈ افسر کی تقرری پر ایسے وقت میں تشویش کا اظہار کیا ہے جب شہر اپنے میٹرو پلان پر کام کر رہا ہے

آر ڈی اے نے 17 اگست کو ملک غضنفر علی اعوان کو ڈائریکٹر مقرر کیا اور انہیں لینڈ اینڈ میٹروپولیٹن پلاننگ اور ٹریفک انجینئرنگ کا محکمہ تفویض کیا۔غضنفر اعوان 2021 سے آر ڈی اے میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیپوٹیشن پر کام کر رہے ہیں۔ ابتدائی طور پر انہیں بطور نائب تحصیلدار صوبائی سروس میں شامل کیا گیا۔ٹاون پلانر سلیم بلوچ نے اس تقرری کو لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں چیلنج کیا ہے. انکی طرف سے ایڈووکیٹ کاشف علی ملک مقدمہ کی پیروی کر رہے ہیں . درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ غضنفر اعوان کو چارج تفویض کرنے پر پی سی اے ٹی پی کو شدید تشویش ہے. ڈائریکٹر(لینڈ اینڈ ایم پی اینڈ ٹی ای) کی ٹیکنیکل پوسٹ کو ایک نان پلانر کو تقویض کرنا خلاف قانون ہے. اور مورخہ 19 اگست 2022 اور 15 ستمبر 2022 کو اس غیر قانونی تقرری/پوسٹنگ کے بارے میں ڈائریکٹر جنرل RDA اور PCATP کو بذریعہ خط مطلع بھی کیا گیا ہے، پٹیشن میں استدعا کی گئی ہے کہ پی سی اے ٹی پی ایک ریگولیٹری اتھارٹی ہونے کی وجہ سے آر ڈی اے کے نوٹس میں لایا کہ پروفیشنل ٹاون پلاننگ سروسز کی فراہمی کے لیے صرف رجسٹرڈ ٹاون پلانر کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں، جبکہ پی سی اے ٹی پی آرڈیننس 1983 کی سراسر خلاف ورزی کرتے ہوئے، آر ڈی اے نے ٹاون پلاننگ کا کام ایسے افسر کو سونپا ہے جس کے پاس ٹاون پلاننگ کی کوئی اہلیت اور تجربہ نہیں ہے. اس میں مزید کہا گیا ہے کہ RDA کو پی سی اے ٹی پی آرڈیننس، خاص طور پر اس کے سیکشن 28 (1) اور 4 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کسی غیر مجاز فرد کو ٹاون پلاننگ کے کام تفویض کرنے کے بجائے ایک پیشہ ور ٹاون پلانر کو پوسٹ کرنے کی ضرورت تھی۔

درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ غضنفر اعوان کی بطور ڈائریکٹر میٹروپولیٹن پلاننگ تقرری کا معاملہ وزارت ہاوسنگ اینڈ اربن ڈویلپمنٹ پنجاب کے ساتھ 5 ستمبر کو لکھے گئے ایک خط کے ذریعے اٹھایا گیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ آر ڈی اے میں ڈائریکٹر (زمین اور ایم پی اینڈ ٹی ای) کوئی عہدہ ہی نہیں ہے۔ آر ڈی اے کے سربراہ نے وزارت سے درخواست کی کہ وہ مروجہ قواعد و ضوابط کی روشنی میں اعوان کے ڈیپوٹیشن کے معاملے کا از سر نو جائزہ لے۔ مزید برآں، اس کی توجہ پی سی اے ٹی پی کی جانب سے پیش کردہ تجاویز کی طرف بھی مبذول کرائی گئی۔جب لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے گذشتہ روز اس درخواست کی سماعت کی تو ایڈووکیٹ کاشف علی ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹر ایم پی اینڈ ٹی ای (BS-19) کے عہدے کی ضرورت جیسا کہ آر ڈی اے سروس رولز 2012 کے شیڈول میں شامل ہے ڈیپوٹیشن کے ذریعے یا سینئر ترین ڈپٹی ڈائریکٹرز (شہری منصوبہ بندی، منصوبہ بندی/بلڈنگ کنٹرول) میں سے میرٹ پر انتخاب کے ذریعے گریڈ 17 میں کم از کم 12 سال اور اس سے اوپر کی سروس اور گریڈ 18 میں پانچ سال کی سروس اور PCATP کے ساتھ رجسٹریشن جیسے کوائف کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جائے. انہوں نے زور دے کر کہا کہ غضنفر اعوان کے پاس نہ تو متعلقہ قابلیت ہے اور نہ ہی وہ PCATP کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ تقرری کو کالعدم قرار دیا جائے۔ جس پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے چیف سکرٹری پنجاب ، صوبائی سکرٹری ہاوسنگ اور ڈی جی راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے25 اکتوبر کو جواب طلب کیا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی