سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ شرح سود کو برقرار رکھنا پاکستان کے ٹیکس گزاروں پر خطے کا مہنگا ترین بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے، پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔اپنے ایک بیان میں چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ اور سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے مانیٹری پالیسی کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ایماندار ٹیکس گزاروں مزید بوجھ ڈالنا ہے، مالیاتی خسارہ شرح سود کو مہنگائی کے مطابق کم کر کے قابو کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ کاروبار اس صورت میں ترقی کر سکتا ہے جب اسے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے-گوہر اعجاز نے کہا کہ معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے، پائیدار معاشی ترقی کے لیے یکساں مواقع ہونا ضروری ہیں۔سابق نگراں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ، پاکستان میں مہنگائی 3 فیصد اور شرح سود 11 فیصد ہے، بھارت میں مہنگائی 1.5 فیصد اور شرح سود 5.5 فیصد ہے جبکہ بنگلہ دیش میں مہنگائی 8.3 فیصد اور شرح سود 10 فیصد ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی