عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی ٹکٹ پر مخصوص نشست پر منتخب ہو کر رکن صوبائی اسمبلی بننے والی خدیجہ بی بی نے کہا ہے کہ وہ حلف اٹھانے کے بعد جب اپنے آبائی علاقے دروش واپس پہنچیں تو عوام کی جانب سے شاندار استقبال دیکھ کر ان کے ذہن میں ان تمام مناظر کی یادیں بھی لوٹ آئیں جب علاقے کے لوگ سیاست میں خواتین کا آنا معیوب سمجھتے تھے۔ایک انٹرویو میں خدیجہ بی بی نے بتایا کہ انہیں پلیٹ میں رکھ کر چیزیں نہیں ملیں بلکہ اس مقام تک پہنچنے میں انہوں نے بہت سی مشکلات کا سامنا کیا۔ میں نے جب سیاست میں قدم رکھا تو میرے اپنے گھر والے بھی مخالفت کرتے تھے۔ میرے بھائی نے مجھ سے کئی سال تک بات نہیں کی۔ میں نے بھی دیگر خواتین کی طرح مسائل کا سامنا کیا ہے۔ مجھ پر دبا بھی آیا، ذہنی اذیت سے بھی دوچار ہوئی۔ یہاں تک کہ علاقے کی مسجدوں سے اعلانات ہوتے تھے کیونکہ ان کو خواتین کا باہر نکلنا پسند نہیں تھا۔ یہ سب آسان نہیں تھا۔ مگر میں نے حوصلے سے مشکلات کا سامنا کیا۔خدیجہ بی بی ان چند خواتین میں سے ہیں جنہوں نے نہ صرف جنرل الیکشن 2024 میں حصہ لیا بلکہ اس سے قبل وہ تحصیل میئر کے انتخابات میں حصہ لے چکی ہیں۔ وہ ان انتخابات میں کامیاب تو نہیں ہوئیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ عوام کے لیے ان کے سیاست کا سفر جاری رہے گا۔خدیجہ بی بی نے اپنا سیاسی سفر صفر سے شروع کیا کیونکہ ان کے پاس نہ مالی اور نہ جماعتی طاقت تھی۔
لیکن وہ اس وقت اپنی پارٹی کی صوبائی نائب صدر ہیں۔وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں اور اس بات کا برملا اظہار بھی کرتی ہیں کہ انہوں نے بااثر سیاستدانوں اور شاہی خاندان کے اراکین کے خلاف الیکشن لڑے ہیں۔خدیجہ بی بی کے مطابق اگرچہ چترال جیسے علاقوں میں اکثر سیاسی جماعتیں اور مرد نہیں چاہتے کہ خواتین سیاست میں آگے آئیں لیکن میں نے نچلی سطح سے سیاست کی اور عوام تک پہنچنے کی کوشش کی اور ان کے مسائل کے حل کے لیے آواز اٹھائی۔انہوں نے مزید کہا کہ میرے ماں باپ کی سپورٹ شروع سے میرے ساتھ تھی۔ میرے بھائی نے اب تسلیم کر لیا ہے اور سمجھتے ہیں کہ سیاست برا کام نہیں ہے بلکہ اب میرے ساتھ مل کر سیاست میں حصہ لے رہے ہیں۔ میرے ساتھ موجود ہوتے ہیں اور کام کرتے ہیں۔خدیجہ بی بی نے علاقے کے لوگوں کی فلاح و بہبود اور سیاسی مہم کے لیے اپنی تحصیل کے دور دراز کے گاں کے پیدل سفر کیے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ وہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے دروش بازار میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور صحت کے مسئلے پر احتجاج کیا۔جب میں حلف لے رہی تھی تو اس وقت میرے سامنے میرا علاقہ تھا۔ یہ دعا تھی کہ اللہ مجھے کامیاب کرے کہ میں اپنے علاقے کے لیے کچھ کر سکوں۔خدیجہ بی بی بھی ووٹ کے طاقت کو سمجھتی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ مخصوص نشست پر منتخب ضرور ہوئی ہیں لیکن ان کا اصل ہدف عوام کی حمایت سے جنرل الیکشن میں سیٹ جیتنا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ عوام میرے کام کو دیکھ کر مجھے قومی اسمبلی پہنچائیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی