سندھ ہائی کورٹ نے ضلعی ججوں، عدالتی افسران اور ان کے عملے کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق رہنما اصول جاری کر دیے ہیں، تاکہ عدالتی طرزِ عمل اور اخلاقیات کے اعلی ترین معیارات کو برقرار رکھا جا سکے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے ممبر انسپیکشن ٹیم حلیم احمد نے صوبے بھر کے ضلعی و سیشن ججوں اور عدالتی افسران کو ایک خط جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس محمد جنید غفار نے اس معاملے پر 2022 میں جاری کردہ معیاری عملی طریقہ کار (ایس او پیز) کی مسلسل خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔مزید کہا گیا کہ چیف جسٹس نے سختی سے عمل درآمد کے لیے اضافی ایس او پیز/رہنما اصول جاری کیے ہیں، اور واضح کیا ہے کہ ان ہدایات کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کو بدعنوانی تصور کیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں محکمانہ کارروائی ہوگی۔خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام عدالتی افسران اور عملہ عوامی اور نجی دونوں محافل میں، بشمول سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، وقار، غیر جانبداری اور معروضیت کا مظاہرہ کریں اور سوشل میڈیا کا ایسا استعمال نہ کریں جو عدلیہ کے بنیادی ضابطہ اخلاق اور وقار کو متاثر کرے خط میں کہا گیا ہے کہ عدالتی افسران اور عملہ اپنے ذاتی، سیاسی یا کاروباری مفادات کو فروغ دینے کے لیے اپنے سرکاری عہدے، عہدہ نامہ یا حیثیت کو سوشل میڈیا پر استعمال نہ کریں
سرکاری یا عدالت کی جانب سے بنائے گئے ڈیجیٹل گروپس (جیسے واٹس ایپ، ٹیلی گرام) صرف اپنے مخصوص، کام سے متعلق مقاصد کے لیے استعمال ہوں۔مزید کہا گیا ہے کہ اپنی کارکردگی میں غیر جانبداری اور معروضیت برقرار رکھنے کے لیے، عدالتی افسران کو سوشل میڈیا پر کسی بھی بحث میں حصہ نہیں لینا چاہیے اور نہ ہی وہ ایسی معلومات یا پیغامات شیئر یا آگے بھیجیں جو سیاسی معاملات یا اسی نوعیت کے مسائل پر ان کی رائے کو ظاہر کرتے ہوں۔خط کے متن کے مطابق عدالتی افسران اور عملہ دوستی یا رابطے کی درخواستوں کو قبول کرتے وقت انتہائی احتیاط سے کام لیں، خاص طور پر وکلا، فریقینِ مقدمہ یا ایسے افراد سے جو عدالت کے سامنے پیش ہو سکتے ہیں، تاکہ مفاد کے ٹکرا کے خدشات یا تاثر سے بچا جا سکے۔ خط میں یہ بھی کہا کہ کسی بھی زیر سماعت یا طے شدہ مقدمے، یا عدلیہ کے پالیسی معاملات پر سوشل میڈیا یا کسی بھی ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر کوئی تبصرہ یا پوسٹ نہ کی جائے، اور نہ ہی جج اور عملہ سیاسی، فرقہ وارانہ یا ذات پات سے متعلق آرا یا بیانات سوشل میڈیا پر دیں۔
خط میں مزید کہا گیا کہ عدالتی افسران اور عملہ کسی بھی سرکاری خط و کتابت، دستاویز، حکم یا عدالتی کارروائی (چاہے عدالت عالیہ کی ہو یا ماتحت عدالت کی) پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تبصرہ، انکشاف یا گفتگو نہ کریں، اور کسی بھی خفیہ معلومات کو مجاز اتھارٹی کی پیشگی اجازت کے بغیر شیئر نہ کریں۔کسی بھی فرد، گروہ، فرقے، مذہب یا عہدے کے خلاف توہین آمیز، تحقیر آمیز یا ناشائستہ ریمارکس سختی سے ممنوع ہیں اور اس پر محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔خط میں یہ بھی کہا گیا کہ جج اور عدالت کا عملہ کسی بھی سرکاری معلومات کے غیر مجاز تبادلے یا سرکاری دستاویزات یا دیگر معلومات جو انہیں اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران موصول ہوں، سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں۔مزید ہدایت دی گئی کہ وہ کسی بھی ایسی معلومات کے پھیلا میں شریک نہ ہوں، خاص طور پر حکومتی معاملات سے متعلق، جو بظاہر غیر مصدقہ اور گمراہ کن معلوم ہوں۔آخر میں کہا گیا ہے کہعدالتی افسران اور عملہ ہر وقت عدالتی طرزِ عمل اور اخلاقیات کے اعلی ترین معیارات کو برقرار رکھیں اور سوشل میڈیا کی تمام سرگرمیوں میں اس کا مظاہرہ کریں، اور کسی ایسے طرزِ عمل سے اجتناب کریں جو براہِ راست یا بالواسطہ عدلیہ کے وقار، آزادی یا غیر جانبداری کو متاثر کر سکتا ہو۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی