پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے برطانوی ہائی کمشنر کو لکھے خط پر دفتر خارجہ کوئی رائے نہیں دیں گی، سپریم کورٹ ملک کا سب سے بڑا آئینی ادارہ ہے، بیرونی سفارتکاروں کو پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصرہ کرنے میں مختاط رہنا چاہیے، دفتر خارجہ نے سپریم کورٹ کو کسی قسم کا کوئی ایڈوائز نہیں دی۔اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہورہی ہے، بھارت کا جموں کشمیر میں جاری مظالم کو روکنے کی ضرورت ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف 4 سے 8 جون تک چین کا 5 روزہ سرکاری دورہ کریں گے، وزیر اعظم چینی صدر اور دیگر اعلی حکام کی دعوت پر چین کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اپنے دورہ چین کے دوران وزیراعظم دورے کیدوران چینی کمپنیوں سے بھی ملاقات کریں گے، وزیراعظم پاکستان اقتصادی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دورے کے دوران وزیر اعظم چین میں اپنے ہم منصب سے ملاقات کریں گے، پاکستان اور چین کے باہمی تعلق کے حوالے بات چیت کی جائے گی۔ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنے خدشات کا تبادلہ کیا ہے، پاکستان کو افغان سر زمین سے جو خدشات ہیں وہ افغان حکومت کو اگاہ کر دیے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے برطانوی ہائی کمشنر کو لکھے خط پر دفتر خارجہ کوئی رائے نہیں دیں گی، سپریم کورٹ ملک کا سب سے بڑا آئینی ادارہ ہے، بیرونی سفارتکاروں کو پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصرہ کرنے میں مختاط رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دفتر خارجہ نے سپریم کورٹ کو کسی قسم کا کوئی ایڈوائز نہیں دی، سپریم کورٹ ایک سپریم ارادہ ہے جو پاکستان کے مقامی معاملات کو حل کرسکتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی