i پاکستان

سرگئی لاروف کی یوریشین فورم میں بھارت کی مغرب نواز اتحادوں میں شمولیت پر تنقید، بھارتی وفد پر سکتہ طاریتازترین

May 31, 2025

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے ماسکو کے نواحی شہر پرم میںیوریشین فورم میں اپنے خطاب میں کواڈ اور انڈو-پیسفک اسٹریٹیجی جیسے مغرب نواز اتحادوں پر تنقید کی، جن میں بھارت بھی شامل ہے۔یہ تنقید بھارت کے ایشیا میں مغرب نواز اور چین مخالف کردار پر روس کی عوامی ناراضگی کو ظاہر کرتی ہے۔روسی وزیر خارجہ کے اہم پالیسی خطاب سے پاکستان کے لیے 3 اہم نکات سامنے آئے، ایک یہ کہ انہوں نے انڈو-پیسفک اسٹریٹیجی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی انڈو-پیسفک وجود نہیں رکھتا، نیٹو نے چین مخالف عزائم کے تحت بھارت کو اس حکمت عملی میں شامل کرنے کے لیے یہ تصور تخلیق کیا۔لاروف نے بالواسطہ طور پر بھارت کی کواڈ میں شمولیت پر تنقید کی، حالانکہ کانفرنس میں بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے 3 ارکان سمیت 12 رکنی وفد بھی موجود تھا۔لاروف نے کہا کہ ہم نے اپنے بھارتی ہم منصبوں سے بات چیت کی، جنہوں نے کہا کہ ان کی کواڈ میں شمولیت صرف تجارت اور معیشت تک محدود ہے، لیکن عملی طور پر کواڈ ممالک مشترکہ بحری مشقوں میں مسلسل شریک ہو رہے ہیں، ان الفاظ پر بھارتی وفد پر سکتہ طاری ہوگیا۔سرگئی لاروف نے افغانستان سے متعلق ایک اور اہم تبصرہ کرتے ہوئے نیٹو پر تنقید کی کہ 4 سال قبل ذلت آمیز پسپائی کے بعد، نیٹو ایک بار پھر افغانستان میں داخلے کے نئے راستے تلاش کر رہا ہے۔

قبل ازیں سینیٹر مشاہد حسین سید نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف سے ملاقات کے دوران حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران روس کے مثبت غیرجانبدارانہ کردار پر ان کا شکریہ ادا کیا۔یہ ملاقات یوریشین فورم کے آغاز سے قبل روس کے شہر پرم میں ہوئی، جو تقریبا 40 منٹ تک جاری رہی۔ روسی وزیر خارجہ لاروف نے سینیٹر مشاہد حسین سمیت 5 نمایاں ایشیائی سیاستدانوں سے ملاقات کی، جن میں چین، ترکیہ، جنوبی کوریا اور کمبوڈیا کے رہنما شامل تھے۔سینیٹر مشاہد حسین کو روسی وزارت خارجہ اور حکمران جماعت یونائیٹڈ رشیا کی خصوصی دعوت پر پاکستان سے واحد مہمان کے طور پر یوریشین فورم میں کلیدی خطاب کے لیے مدعو کیا گیا تھا، جس میں 25 یوریشیائی ممالک سے 100 سے زائد مندوبین نے شرکت کی۔روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس کی خارجہ پالیسی کا مقصد خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینا ہے۔سینیٹر مشاہد حسین نے صدر ولادیمیر پیوٹن کے یوریشین سیکیورٹی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس میں سلامتی کو ناقابل تقسیم سمجھا گیا ہے، جو صدر شی جن پنگ کے عالمی سیکیورٹی اقدام اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری کے تصور سے ہم آہنگ ہے۔سینیٹر مشاہد نے ایشیائی نیٹو یا انڈو-پیسفک اسٹریٹیجی کے تصور کو مسترد کر دیا، اور کہا کہ یہ بین الاقوامی تعلقات کی عسکریت پسندی کی عکاسی کرتے ہیں۔

روسی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ روس کی خارجہ پالیسی کا محور خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینا ہے۔ سینیٹر مشاہد نے صدر پیوٹن کے یوریشین سکیورٹی اقدام کو بھی سراہا جس میں سکیورٹی کو ناقابل تقسیم تصور کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ یہ چین کے صدر شی جن پنگ کے گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو سے مماثلت رکھتا ہیجو اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری کرتا ہے۔ سینیٹر مشاہد نے ایشین نیٹو یا انڈو-پیسیفک سٹریٹجی کے تصور کو رد کیا کیونکہ یہ بین الاقوامی تعلقات کی عسکریت کی عکاسی کرتے ہیں۔بعد ازاں، سینیٹر مشاہد حسین چین، ترکیہ، جنوبی کوریا اور کمبوڈیا کے دیگر اہم ایشیائی رہنماں کے ہمراہ روسی وزیر خارجہ کے ساتھ یوریشین فورم میں شریک ہوئے۔روسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے حالیہ پاک-بھارت کشیدگی میں روس کے مثبت کردار اور پاکستان کے لیے روسی حکومت اور عوام کی گرمجوشی و دوستی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے صدر پیوٹن اور صدر شی جن پنگ کو 2 مضبوط رہنما قرار دیا، جو ایک پرامن اور خوشحال یوریشیا کی تعمیر کے لیے مل کر آگے بڑھ رہے ہیں، اور کہا کہ اس مشن میں پاکستان ایک مساوی شراکت دار کے طور پر کلیدی کردار ادا کرے گا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی