انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے سرکاری ملازم پر تشدد کے کیس میں نامزد صوبائی وزیر سعید غنی کے بھائی اور چیئرمین چنیسر ٹائون فرحان غنی کو 28 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔سرکاری ملازم پر تشدد اور کار سرکار میں مداخلت کے کیس میں نامزد ٹان چیئرمین فرحان غنی سمیت دیگر ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی نامزد عدالت کے جج کے روبرو پیش کیا گیا۔عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا ملزمان کے کیا نام ہیں اور ان پر الزمات کیا ہیں؟ جس پر پولیس کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان نے مدعی مقدمہ سمیت دیگر کو مارا پیٹا ہے، مدعی مقدمہ پولیس اہلکاروں کی نگرانی میں کام کررہے تھے۔عدالت نے پوچھا مدعی جنھیں مارا ہے وہ کس ادارے کے اہلکار و ملازم تھے؟ پراسیکیوٹر ادارے کے حوالے سے عدالت کو کوئی جواب نہیں دے سکے۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمیں 14 دن کا ریمانڈ دیا جائے تا کہ تفتیش کر سکیں، عدالت نے ملزمان سے پوچھا آپ کے وکیل کہاں ہیں؟ جس پر فرحان غنی سمیت دیگر ملزمان نے کہا ہمارا وکیل نہیں ہے۔
عدالت نے پوچھا اس کیس میں اے ٹی اے کی دفعہ کیوں لگائی گئی؟ جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ مدعی اور سرکاری ملازمین سمیت دیگر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس وجہ سے اے ٹی اے لگائی ہے۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے استفسار کیا ملازمین کیا کام کررہے تھے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ فائبر کی کیبل کا کام کر رہے تھے۔ملزم فرحان غنی نے عدالت کو بتایا کہ میں نیکوئی تشدد نہیں کیا مجھ پر جھوٹا الزام ہے، میں وہاں سے گزر رہا تھا تو میں نے رک کر پوچھا کیا کام کر رہے ہو اور کس کی اجازت سے کر رہے ہو؟فرحان غنی کا کہنا تھا میں ٹان چئیرمین ہوں، میرا اختیار ہے پوچھنا اور غیر قانونی کام کو روکنا، میں نے روڈ کھودنیکا اجازت نامہ مانگا لیکن انھوں نے نہیں دیا۔جج نے پوچھا آپ نے ملزمان کو گرفتار کیا ہے یا یہ خود چل کر آئے ہیں؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا ملزمان خود تھانے آئے تھے، جج نے کہا ملزمان خود چل کر آتے ہیں؟عدالت نے ملزمان کو 28 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دینے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیشرفت پورٹ طلب کر لی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی