i پاکستان

طالبان کو اپنی سرزمین پر دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرنا ہوگی ورنہ پاکستان دفاعی اقدامات کرے گا،پاکستانتازترین

December 11, 2025

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی کو پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرہ قرار یتے ہوئے افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کا عندیہ د یا ہے ۔پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے افغانستان کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں واضح کیا کہ آج افغانستان ایک بار پھر دہشت گرد گروہوں اور ان کے پراکسی عناصر کے لئے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے۔انہوں نے کہا پاکستان نے اچھے ہمسائے کے طور پر گذشتہ چار سالوں سے طالبان حکومت کے ساتھ مسلسل رابطہ ے میں رکھا۔ عالمی برادری کو افغان طالبان کی جانب سے کیے جانے والے وعدوں کی بنیاد پر توقعات تھیں کہ افغان سرزمین کو ایک بار پھر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ پوری دنیا اور پاکستان کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔عاصم افتخار کا کہنا ہے کہ رواں سال افغانستان سے شروع ہونے والے شدت پسند حملوں میں 1200 پاکستانی مارے گئے ہیں۔ 2022 سے اب تک افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے والے 214 حملہ آور بشمول خودکش بمباروں کو روکا جا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے ہونے والی دہشتگردی کے تباہ کن نتائج اس کے ہمسایہ ممالک، خصوصا پاکستان، کیلئے شدید سکیورٹی چیلنج بن چکا ہے اور یہ دہشتگردی خطے سے باہر تک اثرات مرتب کر رہی ہے ۔پاکستانی مندوب نے سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ داعش خراسان ،القاعدہ، ٹی ٹی پی، ای ٹی آئی ایم ، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ سمیت متعدد دہشت گرد تنظیمیں افغانستان کی سرزمین پر محفوظ پناہ گاہوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔انہوں نے کونسل کو آگاہ کیا کہ افغانستان میں درجنوں دہشت گرد کیمپ موجود ہیں جو سرحد پار دراندازی اور خودکش حملوں سمیت تشدد آمیز کارروائیوں کو ممکن بناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے بھی تصدیق کی ہے، کہ ٹی ٹی پی تقریبا 6 ہزار جنگجوں کے ساتھ افغان سرزمین پر موجود ہیں اور طالبان کی صفوں میں موجود کچھ عناصر ان دہشت گرد گروہوں کی حمایت کر رہے ہیں اور انہیں آزادانہ اور بے خوف سرگرمیوں کے لیے محفوظ راستے فراہم کر رہے ہیں۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ ایسے ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں کہ یہ دہشت گرد گروہ باہمی تعاون کر رہے ہیں جس میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ اور افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف مربوط حملے شامل ہیں۔

انہوں نے بھارت کا نام لیے بغیر کہاکہ ایک بدخواہ، موقع پرست اور ہمیشہ کی طرح بگاڑ پیدا کرنے والا ملک، پاکستان کے خلاف سرگرم دہشت گرد گروہوں اور پراکسیوں کی مادی، تکنیکی اور مالی سرپرستی میں مزید شدت لانے کے لیے تیزی سے متحرک ہو گیا ہے۔پاکستانی مندوب نے افغانستان اور خطے میں غیر قانونی تجارت، چھوٹے اور ہلکے ہتھیاروں کے غیر مستحکم کرنے والے پھیلائو اور ان کی منتقلی کو روکنے کیلئے کوششوں کو مزید مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا۔عاصم افتخار نے واضح کیا کہ 6 ہزار جنگجوں پر مشتمل کالعدم ٹی ٹی پی جنگجو افغانستان میں موجود ہیں۔ طالبان کو اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس اور قابل تصدیق کارروائیاں کرنا ہوں گی، بصورت دیگر پاکستان اپنے شہریوں، اپنی سرزمین اور اپنی خودمختاری کے تحفظ کیلئے تمام ضروری دفاعی اقدامات کرے گا۔عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دراندازی کی متعدد کوششوں کو کامیابی سے ناکام بنایا، ہماری بہادر فورسز اور عام شہریوں نے عظیم قربانیاں دی ہیں۔عاصم افتخار نے کہا کہ تمام تر مسائل کے باوجود پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی۔اب افغانستان میں جنگ ختم ہو چکی ہے، ہماری توقع ہے کہ افغان شہری باوقار، مرحلہ وار اور منظم انداز میں اپنے وطن واپس لوٹیں گے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی