i پاکستان

آرمی چیف نے بھارت سے واپس بھیجے گئے دو بچوں کے علاج کا ذمہ لے لیاBreaking

May 06, 2025

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھارت سے واپس بھیجے گئے دو بچوں کے علاج کا ذمہ لے لیا۔پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد مودی سرکار نے غیر انسانی اقدام اٹھاتے ہوئے زیر علاج مریضوں کو بھی پاکستان واپس بھیج دیا تھا۔ دل کے عارضے میں مبتلا دو بچوں کے والد شاہد احمد نے مودی کے غیر انسانی اقدام کی سخت مذمت کی۔حیدر آباد، سندھ کے رہائشی شاہد احمد نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے دو بچے پیدائشی طور پر دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور میں ان کا علاج کروانے بھارت گیا۔انہوں نے بتایا کہ 21 اپریل 2025 کو ہم اپنے بچوں کے علاج کے لیے بھارتی شہر فرید آباد پہنچے، 22اپریل کو دونوں بچوں کے میڈیکل ٹیسٹ کیے اور 23 اپریل کو ڈاکٹرز نے سرجری پلان کر لی لیکن 24 اپریل کو بھارتی فارنرز ریجنل رجسٹریشن آفس سے کال آئی کہ اگلے 48 گھنٹوں میں ہم نے بھارت چھوڑنا ہے۔شاہد احمد نے کہا کہ مودی کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کا کسی کو کوئی فائدہ نہیں، میں آر ایس ایس اور مودی کے اس پاکستان دشمن اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، انسانیت سے بڑا کوئی مذہب نہیں اور ہندو مذہب بھی انسانیت کا درس دیتا ہے۔

والد شاہد احمد نے بتایا کہ بچوں کے علاج کے لیے 7 سال کی تگ و دو کے بعد میں نے بھارت کا ویزا حاصل کیا لیکن دوران علاج بی جے پی کی حکومت نے ہمیں پاکستان واپس بھیج کر غیر اخلاقی اور غیر انسانی سلوک کیا۔انہوں نے کہا کہ میں آرمی چیف کا بہت شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے بچوں کو فوری علاج کی سہولیات فراہم کی، میں کہنا چاہوں گا اے ایف آئی سی راولپنڈی میں میرے بچوں کا علاج میری امیدوں سے زیادہ بڑھ کر کیا جا رہا، مجھے بچوں کے علاج معالجے کے حوالے سے کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں ہے۔اے ایف آئی سی کے ڈاکٹر محبوب سلطان نے میڈیا کو بتایا کہ ہمارے پاس دو بچے عبداللہ( 9سال) اور منسا( 7سال) زیر علاج ہیں، دونوں بچے پیدائشی طور پر دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔ دونوں بچوں کے دل میں سوراخ ہیں اور پھیپھڑوں کی نالیاں بھی کمزور ہیں، دونوں بچوں کی مرحلہ وار سرجری ہوگی، اگلے چند دنوں میں پہلے مرحلے کی سرجری کو مکمل کیا جائے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے ہاں بچوں کی پیدائشی دل کی بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے اور میرے خیال میں اس بیماری کے علاج کے لیے ان بچوں کو باہر جانے کی ضرورت نہیں، ہم اس سے پہلے بھی کافی بچوں کی سرجریز کر چکے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی