i پاکستان

589ارب روپے کی بجلی کی چوری ہر سال ہوتی ہے،نگران وزیر اطلاعاتتازترین

September 06, 2023

نگران وزیرتوانائی محمد علی نے کہا ہے کہ بجلی چوری کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے فیڈرز کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے،تین مرحلوں میں بجلی چوری روکنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں،بجلی چوری میں ملوث اہلکاروں کی لسٹیں تیارہوچکی ہیں،لسٹیں تیار کرکے الیکشن کمیشن کو بھجوایا گیا ہے تا کہ ان کے خلاف موثر کارروائی عمل میں لائی جاسکے، پی پی ایم سی کے تحت اسلام آباد میں ڈیش بورڈ بنادیا گیا ہے،پاکستان میں 10ڈسٹری بیوشن کمپنیاں موجود ہیں،ہر علاقے میں بجلی چوری اور ریکوری کی صورتحال مختلف ہے،صرف پانچ کمپنیوں کی 344ارب روپے کی بلنگ میں 100ارب کا نقصان ہے،ہماراٹارگٹ ہے کہ 589ارب کی بجلی چوری کی جلد ازجلد کم کیا جائے۔بدھ کے روز اسلام آباد میں نگران وزیرتوانائی محمد علی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا بنیادی مقصد عوام کا بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج سے آگاہ کرنا ہے،گزشتہ دنوں اڑھائی گھنٹے کی بریفینگ میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے عناصر سے متعلق آگاہ کیا گیا تھا،589ارب روپے کی بجلی کی چوری ہر سال ہوتی ہے،تاہم ہمیں توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔اس موقع پر نگران وزیرتوانائی محمد علی نے کہا کہ ملک کا بنیادی مسئلہ بجلی کی چوری ہے،بعض صارفین میں ایسے لوگ ہیں جو بجلی کی چوری کرتے ہیں اور بعض بل ادا ہی نہیں کرتے،بجلی چوری کی وجہ سے بل ادا کرنے والوں پر بوجھ پڑتا ہے،نگران وزیراعظم کی ہدایت پر بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف کریک ڈائون کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پانچ ڈسکوز میں 79ارب یونٹس کا نقصان ہوتا ہے،بجلی چوری کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے فیڈرز کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے،تین مرحلوں میں بجلی چوری روکنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں،بجلی چوری میں ملوث اہلکاروں کی لسٹیں تیارہوچکی ہیں،لسٹیں تیار کرکے الیکشن کمیشن کو بھجوایا گیا ہے تا کہ ان کے خلاف موثر کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔نگران وزیر توانائی نے کہا کہ ہم صوبائی سطح پر ٹاسک فورس بنائیں گے جس میں صوبائی سیکرٹری توانائی ہوں گے ہوم سیکرٹری ان کو لیڈ کریں گے،ان کے ہمراہ وفاقی حکومت اور پولیس کے افسران ہوںگے،ڈویژنل سطح پر ڈی سی،صوبائی اور ضلعی سطح پر اے سی ہوں گے،ڈپٹی کمشنر کی قیادت میں ٹاسک فورسز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے،تمام چیزوں کو اسلام آباد سے مانیٹر کیا جائے گا،ہمارے ادارہ پی پی ایم سی میں ایک ٹاسک فورس قائم کیا گیا جو روزمرہ کی سرگرمی کا معائنہ کرے گا،اس کا عملدرآمد صوبائی اور ضلعی سطح پر کیا جائے گا۔محمد علی نے کہا کہ پی پی ایم سی کے تحت اسلام آباد میں ڈیش بورڈ بنادیا گیا ہے،پاکستان میں 10ڈسٹری بیوشن کمپنیاں موجود ہیں،ہر علاقے میں بجلی چوری اور ریکوری کی صورتحال مختلف ہے،اسلام آباد، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان کی تقسیم کارکمپنیوں میں 79ارب کا نقصان ہے،صرف پانچ کمپنیوں کی 344ارب روپے کی بلنگ میں 100ارب کا نقصان ہے،پشاور، حیدرآباد، کوئٹہ، سکھر، قبائلی علاقوں اور آزاد کشمیر میں 489ارب روپے کا نقصان ہے،پانچ تقسیم کار کمپنیوں کی 60فیصد ریکوری نہیں ہوتی،ہزاروں ارب کی بجلی چوری کیسے ہوتی ہے،بجلی چوری ختم اوربلوں کی ادائیگی تک سستی بجلی نہیں مل سکتی،ہماراٹارگٹ ہے کہ 589ارب کی بجلی چوری کی جلد ازجلد کم کیا جائے،بجلی چوری ختم کرنے کیلئے کریک ڈائون کریں گے،بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی