i پاکستان

عام انتخابات، سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کا ریٹرنگ افسر کی معطلی کا حکم امتناع کالعدم قرار دے دیاتازترین

January 02, 2024

سپریم کورٹ نے کوہاٹ کے ریٹرنگ افسر(آر او)کی معطلی کا پشاور ہائیکورٹ کا حکم امتناع کالعدم قرار دے دیا، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ مجھے لگتا ہے الیکشن روکنے کیلیے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں،سپریم کورٹ نے پی کے 91ریٹرننگ افسر کوپشاور ہائیکورٹ سے معطل کرنے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کی،دوران سماعت وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سنگل بنچ نے27دسمبر کو الیکشن کمیشن کو نوٹس کیے بغیر آر او کو معطل کیا، کوہاٹ کے ریٹرننگ افسر نے طبی وجوہات پر خود رخصت مانگی، پشاور ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں نئے آر او کے خلاف کچھ تحریر نہیں کیا،چیف جسٹس نے شکایت گزار سے سوال کیا کہ آپ اپنی مرضی کا ریٹرننگ افسر لگوانا چاہتے ہیں؟ لگتا ہے کچھ ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں تاکہ انتخابات نہ ہوں، ایک ریٹرننگ افسر بیمار ہوا دوسرا لگا دیا گیا، پشاور ہائیکورٹ نے ٹھک کر کے تقرری کینسل کردی، ہم آپ کو جرمانہ کیوں نہ کریں کہ نوٹس کیے بغیر ہی تقرری کینسل کر دی،چیف جسٹس نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ کے جج نے نوٹس جاری کرنا بھی مناسب نہ سمجھا، یہ ہائیکورٹس سے کس قسم کے آرڈر جاری ہو رہے ہیں؟ آر او کوئی بھی ہو کیا فرق پڑے گا، بلاوجہ کی درخواستیں کیوں آرہی ہیں؟عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے غیرقانونی یا غیرآئینی اقدام نہیں کیا، الیکشن کمیشن فوری طور پر سکروٹنی کا عمل شروع کرے،سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرلی،دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ سمجھ نہیں آ رہی الیکشن کمیشن کو سنے بغیر کیسے عدالتیں فیصلے کر رہی ہیں۔ یہ بڑی عجیب بات ہے۔ کیا آپ چاہتے ہیں پورا الیکشن ہی رک جائے۔ سمجھ نہیں آتی غیر ضروری درخواستیں کیوں دائر کی جاتی ہیں،الیکشن کمیشن کے وکیل نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ پی کے 91کوہاٹ میں 31امیدوار تھے جن میں سے 12امیدواروں کے کاغذات کی اسکروٹنی ہوئی۔ 19میدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہونی ہے،بعدازاں عدالت نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرتے ہوئے ریٹرنگ افسر(آر او)کی معطلی کا حکم امتناع کالعدم قرار دے دیا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی