i پاکستان

عظیم حریت رہنما سید علی گیلانی کی چوتھی برسی عقیدت واحترام سے منائی گئی ،کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے انکے مشن کو پایہ تکمیل کو پہنچانے کے عزم کا اعادہتازترین

September 01, 2025

لائن آف کنڑول کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے پیر کو بابائے حریت سید علی گیلانی چوتھی برسی عقیدت واحترام سے منائی اور تجدید عہد کیا گیا کہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے انکے مشن کو ہرصورت پایہ تکمیل کو پہنچایا جائیگا۔اس موقع پرکل جماعتی حریت کانفرنس کی اپیل پر مقبوضہ وادی میں خصوصی دعائیہ تقریبات، ریلیوں ،سیمینارز ار دیگر پروگرواموں کا انعقاد کیا گیا ۔ حیدرپورسرینگر میںسیدعلی گیلانی کی قبر پر تقریب منعقد ہوئی جس میں شہید رہنما اور دیگر شہدا کی روح کے ایصال ثواب اور کشمیری کی آز ادی کیلئے دعا کی گئی ۔اس دوران وادی میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے ۔فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی ۔آزادکشمیر ،پاکستان سمیت دیگر دنیا بھر میںمقیم کشمیریوںنے بھی سید علی گیلانی کو چوتھی برسی پر خراج عقیدت پیش کیا اور عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی جانب مبذول کراتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر میں غیرقانونی اقدامات اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ عالمی دنیاکشمیری عوام کو انکا حق خودارادیت دلانے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے بھارت پر دبائوبڑھایا جائے ۔

سید علی گیلانی نے بھارت کا ظلم و جبر برداشت کیا مگر آخری سانسوں تک غلامی قبول نہیں کی، انہوں نے دو دہائیوں سے زائد کا عرصہ بھارتی زندانوں میں گزارا۔سید علی شاہ گیلانی 29 ستمبر 1929 میں نہر زنیہ گیر کے قریب بانڈی پورہ کے گائوں زرمنز میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم سوپور سے حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اعلی تعلیم کے لئے اورینٹل کالج لاہور میں داخلہ لیا، وہ 1949 میں جماعت اسلامی میں شامل ہوئے۔1961 میں علی گیلانی سرکاری نوکری چھوڑکر جماعت اسلامی کے ہمہ وقت لیڈر بن گئے، 28 اگست 1961 میں وہ پہلی بار گرفتار ہوئے، سید علی گیلانی جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں 1972، 1977 اور 1987میں تین مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔سید علی گیلانی نے 1994 میں دیگر کشمیری لیڈروں کے ساتھ ملکر کل جماعتی حریت کانفرنس کی بنیاد ڈالی، 1990 سے لیکر 2010 تک وہ متعدد بار گرفتار اور رہا ہوتے رہے، 2010 میں انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔یوں یہ مرد درویش ایام اسیری کے دوران ہی یکم ستمبر 2021 کو اللہ کے حضور پیش ہوگئے، حکومت پاکستان نے انہیں نشان پاکستان سے بھی نواز ہے۔دریں اثناء صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے حریت رہنما سید علی گیلانی کی چوتھی برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا ۔اپنے پیغام میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی نے پوری زندگی حقِ خودارادیت کی جدوجہد کیلئے وقف کی، ان کی زندگی قربانی اور ثابت قدمی کی علامت ہے، بھارتی ظلم و ستم ان کے عزم اور جرات کو غیر متزلزل نہ کر سکا۔

انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کے موقف نے کشمیری عوام کو آزادی کی جدوجہد پر ثابت قدم رکھا۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ سید علی گیلانی کا لہو تحریکِ آزادی کو ہمیشہ زندہ رکھے گا، پاکستان کشمیری عوام کا مقدمہ ہر فورم پر اٹھاتا رہے گا، بھارتی جبر کشمیری عوام کے حوصلے پست نہیں کر سکتا، کشمیری عوام کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت ملنا چاہیے۔وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج کے دن پاکستانی قوم اور حکومت کی طرف سے سید علی گیلانی کی چوتھی برسی کے موقع پر کشمیر کیلئے انکی بے مثال جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ سید علی گیلانی نے اپنی سیاسی بصیرت اور مدبرانہ قیادت سے کشمیر اور کشمیریوں کی آواز کو تاریخ میں زندہ رکھا تاکہ اسکی گونج دنیا کے ایوانوں تک پہنچ سکے، ان کی پاکستان سے لازوال محبت پاکستان کیلئے باعث فخر اور کشمیریوں سے ہمارے روحانی اور دلی تعلق کی علامت ہے۔انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی نے اپنی زندگی کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کیلئے وقف کر دی اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں کلیدی کردار ادا کیا، ان کی زندگی کشمیریوں کیلئے ظالمانہ تسلط کے خلاف مزاحمت کی دائمی علامت ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سید علی گیلانی کی سیاسی تعلیمات کشمیریوں کی نسلوں کیلئے حق خود ارادیت سے آگاہی اور جدوجہد کی میراث ہے، "ہم پاکستانی ہیں۔ پاکستان ہمارا ہے" سید علی گیلانی کا یہ نعرہ آج بھی کشمیریوں کی زبان پر بھرپور انداز سے جاری اور جابر کے دل و دماغ پر طاری ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی