رکن قومی اسمبلی شیرافضل مروت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں اختلافات شدید سے شدید تر ہوچکے ہیں، بانی ممبرز کو نکال دیا گیا۔ایک انٹرویو میں شیرافضل مروت نے کہا کہ ان کے پاس موقع تھا سب کو بٹھا کر اختلافات کو دور کرتے، 2 سال سے کہہ رہا ہوں پارٹی میں کسی کی سوچ مختلف ہے تو اسے نظرانداز نہ کریں، پی ٹی آئی اس وقت ریت کے ڈھیر کی طرح کھڑی ہے۔شیرافضل مروت نے کہا کہ بانی ممبرز کو نکال دیا گیا اور کمیٹی وہ تشکیل دے رہے ہیں جو 2021 میں شامل ہوئے، بانی پی ٹی آئی کے جیل جانے کے بعد کیا کسی کمیٹی نے پارٹی کو ایک پیج پر لانے کا کام کیا۔سیاسی کمیٹی میں محمود اچکزئی، راجہ ناصر کو شامل کیا گیا مگر وہ پارٹی کا حصہ نہیں، سیاسی کمیٹی میں علی امین گنڈاپور اس لئے نہیں کیونکہ وہ علیمہ خانم کو پسند نہیں، پارٹی کی سیاست میں احترام اوراعتماد نہ ہو تو مسائل بڑھتے ہیں۔شیرافضل مروت نے سوال کیا کہ کیا پی ٹی آئی کے لوگ اتنے قابل اعتماد نہیں کہ انھیں اپوزیشن لیڈر بنایا جائے؟ کم سے کم محمود اچکزئی، راجہ ناصر عباس کو شامل کرنے سے پہلے پوچھنا تو چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ بانی کی طرف سے چیئرمین کے فیصلے پر بھی پارٹی میں باتیں ٹوئسٹ کی جاتی تھیں۔
کے پی میں پی ٹی آئی کو تیسری بار حکومت کرنے کا موقع ملا، کے پی عوام کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے تیسری بار بانی پر اعتماد کیا، اب یہ فرض بنتا ہے کہ بانی کے نام پر ووٹ لیکر آنیوالے گورننس بہتر کریں۔شیرافضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی کا منشور یہی تھا کہ عوام کی خدمت ہی بہتر گورننس ہے، علی امین کے بعد سہیل آفریدی کی حکومت آئی تو 285 ارب روپے پڑے تھے، کے پی میں یہ ریکارڈ ہے کہ اتنی کم مدت میں خزانے میں اتنا زیادہ ریونیو جمع نہیں ہوا۔انھوں نے کہا کہ اسلام آباد کی طرف کوئی مارچ نہیں ہوگا ورکرز چاہتے ہیں بانی پی ٹی آئی باہر آئیں، 24 نومبر کو طے تھا کہ پی ٹی آئی کو اسلام آباد آنا تھا مگر نہیں آسکے۔سابق پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کوہاٹ جلسے میں بھی پارٹی کی حکمت عملی کا اعلان نہیں ہوا، بانی پی ٹی آئی سے 6 ماہ تک ملاقات نہیں ہوگی تو کیا آپ کا کوئی کام نہیں ہوگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی