پاکستان کی بندرگاہیں خطے میں تجارتی سرگرمیوں کے لیے تیزی سے اہمیت اختیار کر رہی ہیں، جن میں سرمایہ کاری کے امکانات نے امریکا اور قازقستان کو بھی اپنی جانب متوجہ کر لیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کی اسٹریٹجک بندرگاہیں تیزی سے بین الاقوامی توجہ حاصل کر رہی ہیں، جہاں امریکا اور قازقستان دونوں نے سرمایہ کاری اور علاقائی روابط کو بڑھانے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کے حالیہ معاہدے کے بعد ایک امریکی وفد نے وزارتِ بحری امور کا دورہ کیا، وفاقی سیکریٹری سید ظفر علی شاہ نے وفد کو پاکستان کی بندرگاہوں کی سہولتوں، آپریشنل استعداد اور سرمایہ کاری کے مواقع پر بریفنگ دی۔وفد کو بتایا گیا کہ کراچی پورٹ پاکستان کی 54 فیصد تجارت کو سنبھالتا ہے، جس کی سالانہ گنجائش 12 کروڑ 50 لاکھ ٹن ہے۔بندرگاہ کے انفراسٹرکچر میں تین نجی کنٹینر ٹرمینلز، بلک اور لیکویڈ کارگو سہولتیں اور ڈرائی کارگو برتھ شامل ہیں۔حال ہی میں اس کی عالمی رینکنگ بہتر ہو کر 405 کنٹینر بندرگاہوں میں سے 61 ویں نمبر پر آگئی ہے اور اس نے کامیابی سے ملک کے سب سے بڑے 400 میٹر لمبے جہاز کو ہینڈل کیا ہے۔
گفتگو میں خاص طور پر پورٹ قاسم میں سرمایہ کاری کے مواقع پر بات ہوئی، جن میں بلک، بریک بلک، کنٹینرائزڈ کارگو ہینڈلنگ اور آف ڈاک ٹرمینلز شامل ہیں۔دوسری جانب قازقستان کی پاکستان کی بندرگاہوں میں دلچسپی اس وقت نمایاں ہوئی جب قازق وزیرِ ٹرانسپورٹ نورلان سواران بائیف کی قیادت میں ایک وفد نے وزارتِ بحری امور میں پاکستانی حکام سے ملاقات کی۔وفد نے سمندری تعاون کو بڑھانے اور وسطی ایشیا کو بحیرہ عرب سے جوڑنے والے کثیرالجہتی ٹرانسپورٹ کوریڈورز کے فروغ پر بات چیت کی۔پاکستان کی بندرگاہیں، جن میں کراچی، پورٹ قاسم اور گوادر شامل ہیں، وسطی ایشیائی تجارت کے لیے اہم سہولت کار قرار پائیں۔وفاقی سیکریٹری شاہ نے پاکستان کی بندرگاہوں کی اسٹریٹجک پوزیشن پر زور دیا جو جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور خلیج تک رسائی فراہم کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ قازقستان چین-پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)کے تحت کنٹینر ہینڈلنگ، لاجسٹکس اور آف ڈاک ٹرمینلز سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔کے پی ٹی اور پی کیو اے کے حکام نے بھی وسطی ایشیائی کارگو کو سنبھالنے کی اضافی گنجائش کو اجاگر کیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی