ہلال احمر پاکستان کی چیئرپرسن محترمہ فرزانہ نائیک نے ناروے ریڈ کراس کی صدرمحترمہ سیری ہیٹلن سے اوسلو میں ملاقات کی۔ ملاقات کا مقصد انسانی ہمدردی کے تعاون کو مزید مستحکم کیا جا سکے اور پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ افراد کیلئے زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرنے کے امکانات پر بات چیت کی جا سکے۔ ملاقات کے دوران فرزانہ نائیک نے اس بات پر زور دیا کہ ناروے کا ان کا یہ دورہ پاکستان کی ان کمیونٹیز کی وکالت کا حصہ ہے جن کی زندگیاں اور روزگار موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والی تباہ کاریوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کا بنیادی مقصد زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی امداد اور گرانٹس کا حصول ہے۔ باالخصوص صحت عامہ کے شعبے میں تاکہ ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب سے متاثرہ آبادی کے لیے طویل المدتی ریلیف اور بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔ فرزانہ نائیک کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک کے لیے امداد کی فہرست میں سب سے اوپر ہونا چاہیے کیونکہ ہم ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی شدت اور وسعت کو سب سے زیادہ بھگت رہے ہیں۔ ہمارے لیے بین الاقوامی انسانی ہمدردی کا قانون اور ماحولیاتی انصاف اولین ترجیح ہے، خاص طور پر کمزور ترین کمیونٹیز کے تحفظ کے لیے۔
اس موقع پرمحترمہ سیری ہاٹلن نے کہاکہ ہم ہلال احمر پاکستان کے ساتھ 20 برسوں سے زائد عرصے پر محیط پائیدار تعاون اور شراکت داری کو بے حد قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے کہ ہم نے صحت عامہ ، پینے کاصاف پانی، صفائی ستھرائی اور آفات سے نمٹنے میں مل کر کام کیا ہے انہوں نے ہلال احمر پاکستان کی کاوشوں خاص طور پر محترمہ فرزانہ نائیک کی قیادت میں شروع کیے گئے "ٹرانسفارمیشن پلان" کو سراہا۔اپنے دورے کے دوران فرزانہ نائیک نے ناروے ریڈ کراس کے قائم مقام سیکرٹری جنرل مسٹر سیمن ساکسبل اور ناروے کی ایجنسی برائے ترقیاتی تعاون (NORAD) کے ہیومینیٹیرین ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر مسٹر ایرک ابِلڈ سے بھی ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں میں موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ صحت عامہ کے نظام ، بین الاقوامی ماحولیاتی پالیسی میں شمولیت، قدرتی آفات اور مسلح تنازعات پر بھی انسانی ہمدردی کے ردعمل کو مضبوط بنانے، اور افغانستان واپس جانے والے افغان شہریوں کی انسانی ضروریات پر بات چیت کی گئی۔واضح رہے کہ یہ دورہ ہلال احمر پاکستان اور نارویجئین ریڈ کراس کے مشترکہ انسانی مشن کو مزید تقویت دینے کی ایک اہم پیش رفت ہے تاکہ انسانی تکالیف کو کم کیا جا سکے اور مضبوط و پائیدار کمیونٹیز تشکیل دی جا سکیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی