دارالحکومت اسلام آباد میں کتوں کے کاٹنے کی ویکسین نہ ہونے کے باعث عوام کو سخت مشکلات کاسامنا ، ہسپتال کے ڈاکٹروں اور انتظامیہ کی ملی بھگت کے باعث میڈیکل سٹور سے ویکسین بلیک میں 4سے 6ہزار روپے میں فروخت ہونے لگی ، پولی کلینک ترجمان نے اس پر تبصری کرنے سے انکار کردیا اور متعلقہ وزارت سے رابطہ کا کہہ کر فون بند کردیا ، گزشتہ چند دنوںسے شدید گرمی کے باعث کتوں کے پاگل ہوجانے کے باعث انہوں نے انسانوں کو کاٹناشروع کردیا جس میں زیادہ تر سکول کے بچے متاثر ہورہے ہیں پولی کلینک کے ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ چند روز سے دارالحکومت اسلام آباد میں پاگل کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے بد قسمتی سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس اور پولی کلینک کے علاوہ این آئی ایچ کے ہسپتالوں میں سرکاری طور پر کتوں کے کاٹنے کی ویکسین دستیاب ہی نہیں جس کے باعث آئے روز مریضوں کے ورثاء اور انتطامیہ کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے واقعات رونما ہورہے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ پریشان حال بچوں کے والدین ہسپتال انتظامیہ سے شکایات کرتے ہیں لیکن ویکسین اور انجکشن دستیاب نہیں ہے ، ذرائع نے بتایا کہ ہسپتال کے باہر مخصوص میڈیکل سٹور ہے جن پر چار سے چھ ہزار میں کتوں کے کاٹنے سے متعلقہ ویکسین دستیاب ہوتی ہے ، اور ہرمریض کو تقریباً چار سے چھ انجکشن لگائے جاتے ہیں جس کے باعث عام آدمی کے لئے یہ ویکسین لگوانا انتہائی مشکل ہوگیا ہے ، ہسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ ہسپتالوں کے باہر جو میڈیکل سٹور اور میڈیکل ریپس کی ملی بھگت کے باعث مہنگے داموں مخصوص سٹور پر یہ ویکیسن اور انجکشن دستیاب ہوتے ہیں۔ پولی کلینک کے ترجمان ڈاکٹر عبدالجبار سے متعدد رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس پر تبصری کرنے سے انکار کردیا اور متعد د بار فون بند کردیا اور کہا کہ متعلقہ وزارت سے رابطہ کیا جائے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی