انسداد دہشت گردی عدالت اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر رہنمائوں کے خلاف فیض آباد احتجاج اور آزادی مارچ سے متعلق مقدمات میں کچھ رہنمائوں پر فردجرم عائد کردی ۔انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں فیض آباد احتجاج کیس کی سماعت جج طاہر عباس سپرا نے کی، جہاں عدالت نے فیصل جاوید، عامر کیانی، واثق قیوم اور دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد کر دی۔ تاہم تمام ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کیا۔پی ٹی آئی کے وکلا نے فردِ جرم عائد کرنے کو موخر کرنے کی استدعا کی، جس پر جج نے ریمارکس دئیے کہ ہر جگہ کہا جاتا ہے مقدمات درج تو ہو جاتے ہیں لیکن ٹرائل نہیں ہوتا۔ اگر آپ یہی چاہتے ہیں تو صاف کہہ دیں کہ ٹرائل نہ ہو۔وکلا نے موقف اپنایا کہ یہ عام کیس نہیں بلکہ سیاسی نوعیت کے مقدمات ہیں، جس پر عدالت نے واضح کیا کہ ملزمان کی بریت کی درخواستیں بھی مسترد کی جا چکی ہیں۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنما راجہ راشد حفیظ کو 1 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا اور ساتھ ہی سخت الفاظ میں کہا، جب تک مچلکہ جمع نہیں کرائیں گے، کورٹ روم سے باہر نہیں جائیں گے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 12 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے گواہان کو طلب کر لیا۔ دوسری جانب، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں آزادی مارچ کے دو مقدمات کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے کی۔ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سردار مصروف خان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کا ایف آئی آر میں کردار صرف رول 109 کے تحت ہے، اور وہ پہلے ہی دو مقدمات میں بری ہو چکے ہیں۔عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ موجودہ بریت کی درخواست پچھلے ڈیڑھ سال سے زیر التوا ہے۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے اس تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ہم کوشش کریں گے کہ آئندہ سماعت میں اس مقدمے کو نمٹا دیا جائے۔عدالت نے کیس کی اگلی سماعت 26 مئی تک ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف آزادی مارچ کے دو مقدمات تھانہ کوہسار جبکہ فیض آباد احتجاج سے متعلق مقدمہ تھانہ آئی-9 میں درج ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی