مسلم لیگ ن کے رہنما لیفٹیننٹ ریٹائرڈ جنرل عبدالقیوم ملک نے کہا ہے کہ اتنے بڑے بلنڈر پر صدر پاکستان کو اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دینا چاہئے،سیاستدان خواہ کسی بھی جماعت کا ہو اسے انصاف ملنا چاہئے، چئیرمین نیب جسٹس جاوید کے دور میں نیب نے سیاسی مخالفین کو پابند سلاسل کیا،سینیٹ کے الیکشن ماہ مارچ میں ہونا ہیں،اس سے قبل جنرل الیکشن ہونے ہیں، عجلت میں بل پاس کرنا بھی اچھی روائت نہیں، کسی ایک پارٹی کو اکثریت حاصل ہوگی تو ہی ملکی معاملات احسن طریقے سے چل سکتے ہیں، مسلم لیگ ن اور نواز شریف ہی ملک کو دلدل سے نکال سکتے ہیں، نظام انصاف اتنا بوسیدہ ہوگیا ہے کہ کسی کو بھی انصاف نہیںمل رہا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے ٹیکسلا کے مقامی ہوٹل میں شعیب ہمیش کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس اور بعد ازاں میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ، جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ موجودہ خرابیوں کے ذمہ دار سب ہیں،انکا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیتی ادارے قرض دیتے ہیں اس پر سود لگاتے ہیں،ان تمام عوام کے باعث حالات بد تر ہوئے ہیں،لیکن ہمیں امید ہے کہ پاکستان جلد اس مشکل وقت سے نکل جائے گا ، انکا کہنا تھا کہ نگران حکومت کو اسے سنجیدہ انداز میں لینا چاہئے،بجلی کے اتنے بل ہوں جو لوگوں کی بساط کے مطابق ہوں،یہ تمام معاملات آئی ایم ایف سے انڈر سٹینگ کے زریعے حل کئے جائیں وگرنہ وہ کل پھر مشکلات کھڑی کر سکتے ہیں،سیاسی افراد ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے کیونکہ انھوںنے کل پھر ووٹ کے لئے اسی عوام کے سامنے جانا ہوتا ہے یہ ضرور ہے کہ سیاسی زعما سے بھی کچھ غلطیاں سر زد ہوئیں ہیں،لیکن جو لوگ اسے ہوا دے رہے ہیں کہاب تو ملک میںبلوے ہونگے اس ماحول کو ہم نے کول ڈاون کرنا ہے،پاکستان مضبوط ہے اور ہمیشہ قائم رہنے کے لئے بنا ہے اس مشکل وقت سے پاکستان جلد نکل جائے گا،انکا کہنا تھا کہ صحافی ہو یا سیاستدان یا کوئی بھی شہری ہر کیس کے ساتھ یکساں سلوک ہونا چاہئے اور سب کو انصاف ملنا چاہئے،
نواز شریف ہو یا عمران خان سب کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے ہونا چاہئیں،گزشتہ ادوار میں جو خرابی ہمار ی لیڈر شپ کے ساتھ ہوئی اللہ نہ کرے وہ کسی اور کے ساتھ ہو،ایکس وال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ فوری الیکشن نظر نہیں آرہے حد بندیاں اپ ڈیٹ کرنا بھی آئینی تقاضا ہے،دو چار ہفتوں میں کسی پارٹی کا گراف نہ گرے گا نہ چڑھے گا،آل پارٹیز کانفرنس میں تمام معاملات ایڈریس کرنے چاہئیں،الیکشن آئین کے مطابق ضرور ہونا چاہئیں،عباسی کے سوال پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ جس نے پیسے دیئے اور جس نے لئے اگر اسکا پروف ہے توسب کو پھانسی کے پھندے پر لٹکانا چاہئے،انکا کہنا تھا کہ میں پارلیمنٹ میں رہا ہوں عجلت میں بل پاس کرنا بھی ٹھیک عمل نہیں،سولہ ماہ ایک پارٹی کی حکومت نہیں تھی ،یہ پی ڈی ایم کی حکومت تھی جس کے اپنے مسائل تھے،ہر پارٹی وزارتیں مانگتی تھی ، اللہ کرے ملک میںکسی ایک پارٹی کی حکومت ہو جب مخلوط حکومت ہوتی ہے تو اس میں بلیک میلنگ کا عنصر نمایاں ہوتا ہے، تمام پارٹیوں کا سوچنا ہوگا کہ سسٹم میں کیسے تبدیلی ممکن ہے ہمارا نظام انصاف اتنا بوسیدہ ہوچکا ہے کہ کسی کو بھی انصاف نہیں ملتا،نیب کا کردار گزشتہ ادوار میں کیا تھا کوئی مسلم لیگ ن کا لیڈر ایسا نہیں بچا جسے جیل یاترا نہ کرائی گئی ہو،نیب کو سیاسی انتقامی کاروائی کے لئے استعمال کیا گیا،کورٹ سے تمام لیڈر مسلم لیگ ن کے سرخرو ہوئے،انکا کہنا تھا کہ عوام بہتر سمجھتے ہیں کہ اس ملک کو اگر کوئی بحرانوں سے نکال سکتا ہے تو وہ صرف قائد مسلم لیگ نواز شریف ہے ،لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ن لیگ کے پاس واضح اکثریت ہو،صدر پاکستان کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے جنرچل ریٹائرڈ عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ صدر پاکستان کو اپنی ٹیم پر ہی کنٹرول نہیں ہے،انکا یہ کہنا ہے میں نے سائن نہیں کئے، بڑا بلنڈر ہے یہ قصور لوگوں کا تو نہیں ہے اور نہ ہی حکومت کا ہے،صدر کو چاہئے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوںوہ اس پر پروٹیسٹ کریں،اور اگر ان معاملات میں جنہوں نے انھیں ڈس اوبے کیا ہے انھیں سزا بھی ملنی چاہئے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی