بہاولنگر پولیس نے قرآن پاک پڑھنے والے 5 بچوں کے سر مونڈنے اور انہیں زخمی کرنے کے الزام میں بستی انوکہ کی ایک مسجد کے امام کو گرفتار کر لیا۔ رپورٹ کے مطابق مدرسہ تھانے کے ایک اہلکار کے مطابق امام مسجد کی شناخت عمران کے طور پر ہوئی ہے جو قادرآباد گاں کا رہائشی ہے اور بستی انوکہ کی مسجد میں امامت کے فرائض کے ساتھ تقریبا 50 سے 60 بچوں کو قرآن پاک بھی پڑھاتا ہے۔پولیس کے مطابق، 29 جولائی کو 2 بچے 11 سالہ عبداللہ اور 8 سالہ سیف اللہ مسجد سے واپس آئے تو ان کے سر مونڈے ہوئے تھے اور زخموں سے چور تھے، والدین کے استفسار پر بچوں نے بتایا کہ قاری عمران نے ریزر سے ان کے سر مونڈے، جس سے وہ زخمی ہو گئے۔جب والدین دیگر مقامی افراد کے ہمراہ مسجد پہنچے تو دیکھا کہ عمران مزید 3 بچوں 11 سالہ گلاب علی، 8 سالہ فیضان اور 7 سالہ علی عثمان کے بھی سر ریزر سے مونڈ رہا تھا اور انہیں زخمی کر رہا تھا۔اس واقعے پر والدین اور مقامی افراد نے شدید احتجاج کیا اور پولیس کو اطلاع دی۔پولیس نے موقع پر پہنچ کر امام عمران کو گرفتار کر لیا اور اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
پولیس کے مطابق، عمران کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ دینی تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کے بال لمبے نہیں ہونے چاہئیں، اسی لیے اس نے ان کے سر مونڈے۔بدھ کو بہاولنگر کی ایک نجی ہاسنگ سوسائٹی میں 6 سالہ بچی سے زیادتی اور اسے زخمی کرنے کے الزام میں ایک 12 سالہ لڑکے کو گرفتار کر لیا گیا۔صدر تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق شیخوپورہ کی رہائشی عظمی اپنے 12 سالہ بیٹے د اور 2 چھوٹے بچوں کے ہمراہ 3ن روز قبل اپنی سہیلی امِ کلثوم کے گھر بہاولنگر کی ایک نجی ہاسنگ اسکیم میں آئی تھی۔ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ 29 جولائی کو رات گئے جب امِ کلثوم سونے کے لیے اپنے کمرے میں واپس آئی تو اس کی 6 سالہ بیٹی ا کمرے میں موجود نہیں تھی۔گھر والوں نے بچی کی تلاش شروع کی تو ایک کمرے سے اس کے رونے کی آواز سنائی دی، دروازہ کھولنے پر دیکھا گیا کہ 12 سالہ لڑکا د بچی کو ریپ کا نشانہ بنا رہا تھا، اور وہ خون میں لت پت تھی۔بچی کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جب کہ لڑکے کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ واقعے کی تفتیش جاری ہے، تاہم مقدمہ درج ہونا باقی تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی