i پاکستان

بھارت کا آپریشن سندور عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے،پاک بھارت جنگ پر اقوام متحدہ ماہرین کی رپورٹ، پاکستان کے موقف کی تائید کردیتازترین

December 19, 2025

اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹ میں مئی میں پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت کا آپریشن سندور عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے، پاکستان پہلگام میں ملوث نہیں تھا، بھارت نیک نیتی کے ساتھ سندھ طاس معاہدے پر عمل کرے، اقوام متحدہ نے بھارت سے باضابطہ وضاحت طلب کر لی۔اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کوہیلڈ ان ابینس کرنے کے بھارتی اعلان پر گہری تشویش ہے، پانی کے بہا ئو میں رکاوٹ یا اس کی دھمکی کروڑوں پاکستانیوں کے بنیادی حقوق متاثر کرتی ہے، پانی، خوراک، روزگار، صحت، ماحول اور ترقی کے حقوق اس فیصلے کی زد میں آتے ہیں۔خصوصی ماہرین کی رپورٹ کے مطابق سرحد پار حق آب میں مداخلت سے اجتناب لازم ہے، پانی کو سیاسی یا معاشی دبا ئوکا آلہ نہیں بنایا جا سکتا، کوئی فریق یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کر سکتا، جب تک فریقین نئے معاہدے سے اسے ختم نہ کریں اس وقت تک معاہدہ نافذ رہتا ہے، ہیلڈ ان ابینس کی بھارتی اصطلاح مبہم ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معاہداتی قانون کی معطلی سے متعلق دفعات کو بھارت واضح طور پر بروئے کار نہیں لایا، معاہدے کے طے شدہ طریقہ کار کو بائی پاس کر کے یکطرفہ معطلی غیر قانونی ہے، تنازعات کا حل معاہدے میں درج تصفیہ کے طریقہ کار کے تحت ہونا چاہیے، بھارتی میٹیریل بریچ کی دلیل کمزور ہے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے معاہدے کی کسی شق کی خلاف ورزی ظاہر نہیں ہوئی، بھارت کا مبینہ سرحد پار دہشتگردی کے الزامات کو آبی معاہدے کی خلاف ورزی بنانا قانونا غیر متعلق ہے، بنیادی حالات کی تبدیلی کی دلیل کا معیار انتہائی سخت ہے، دلیل کے لیے صرف آبادی یا توانائی کی ضروریات کافی نہیں، بھارت نے کائو نٹر اقدامات کے جواز کیلئے قابل اعتبار اور مربوط شواہد نہیں دئیے۔خصوصی ماہرین کی رپورٹ کے مطابق پانی روکنا یا معاہدہ معطل کرنا غیر مناسب قدم ہے، پانی روکنے کا بوجھ براہِ راست عام پاکستانیوں کے حقوق پر پڑتا ہے، کانٹرمیژرزبنیادی انسانی حقوق سے متعلق ذمہ داریوں سے استثنی نہیں دیتے، کانٹر میژرز کیلئے نوٹس، مذاکرات کی پیشکش اور طریقہ کار کی قانونی شرائط پوری ہونی چاہئیں، کانٹر میژرز عارضی اور قابل واپسی ہوتے ہیں، انہیں مستقل خاتمے یا معطلی کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔خصوصی ماہرین کی رپورٹ میں بھارت کی وجہ سے سندھ طاس معاہدے میں بگاڑ کی نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ انڈس کمیشن کے سالانہ اجلاس 2022 کے بعد نہیں ہوئے، ڈیٹا تبادلے میں رکاوٹ اور تصفیہ جاتی شقوں پر تنازع معاہدے کی روح کے خلاف ہے، بھارت نے ثالثی کارروائیوں میں شرکت سے گریز کیا، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا، بھارت سے وضاحت، ممکنہ تلافی و معذرت پر باضابطہ جواب طلب کیا جائے، سندھ طاس معاہدے پر نیک نیتی سے عمل درآمد پر باضابطہ جواب بھی مانگا جائے۔

ماہرین نے بھارت سے انسانی نقصان روکنے کے اقدامات پر باضابطہ جواب طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے پر نیک نیتی سے عمل کرے، پاکستان کے حقوق کی خلاف ورزی سے بھارت باز رہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت پانی میں رکاوٹ سے پیدا ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی اور نقصانات روکنے کے لیے عملی اقدامات واضح کرے۔اقوام متحدہ کے اسپیشل رپوٹیورز نے بھارت کا جھوٹ بے نقاب کرتے ہوئے پانچ سوالات پر مبنی مودی سرکار کو سولنامہ بھیجاہے ۔ جس میں پوچھا گیا ہے کہکیا بھارت کے پاس اپنے لگائے ہوئے الزامات کا کوئی ثبوت موجود ہے؟۔کیا بھارت طاقت کے غیرقانونی استعمال سے انسانی زندگیوں کے نقصان کا ازالہ کرے گا،اس پرمعافی مانگے گا؟۔ بھارت سندھ طاس معاہدے کی ذمہ داریاں ادا کرے گا، پاکستان کے قانونی، بنیادی، انسانی حقوق کی پاسداری کرے گا؟۔کیا بھارت سندھ طاس معاہدے کی "ڈسپیوٹ ریزولوشن" کی شقوں کی پاسداری کا ارادہ رکھتا ہے؟۔ بتایا جائے بھارت جموں کشمیر تنازع کے پرامن حل اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینیکا ارادہ رکھتا ہے؟ بھارت نے اقوام متحدہ کے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا، سوالات کے جواب نہ نا آنے پر اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین نے رپورٹ جاری کر دی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی