بد قسمتی سے پاکستان میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ ر ہا ہے۔ان کی روک تھام کے لئے بنیادی وجوہات جاننا ضروری ہے۔ اس سلسلے میں تعلیمی ادارے تحقیق کی مد میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ اسی مقصد کے لئے ڈاکٹر مینہ کریم ، جو بریڈ فورڈ یو نیورسٹی میں سو شل ورک کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، پاکستان تشریف لاء ہیں ۔ وہ پاکستانی کمیونٹیز میں بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے بریڈ فورڈ یونیورسٹی برطانیہ اور رفاہ انٹرنشینل یونیورسٹی اسلام آباد کے تعاون سے "پاکستانی کمیونٹیز میں بچوں کے جنسی استحصال" کے موضوع پر اپنی ٹیم کے ساتھ تحقیقی کام کا آغاز کر چکی ہیں تاکہ اس کام کی بنیاد پر شواھد اکھٹے کر کے ایسے جامع منصوبے بنائے جائیں جو بچوں کو محفوظ ماحول مہیا کرنے میں مددگار ثابت ہوں، اس سے لوگوں میں ایسے کیسز کو رپورٹ کرنے کا رجحان بڑھیگا۔ ڈاکٹر ثمینہ کریم کی تحقیق کا دائرہ کار قصور ، راولپنڈی اور اسلام آباد تک ہے۔ تحقیق میں کمیونٹی، متاثرین اور متعلقہ افراد کو انٹرویو اور فوکس گروپ میں شامل کیا جائے گا ۔جن کی عمریں 25 سال سے زائد ہوں گی۔ اس تحقیق میں تجزیہ کیا جائے گا کہ پاکستان میں کمیونیٹی کی سطح پر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی روکنے کے حوالے سے کونسی رکاوٹیں پائی جاتی ہیں۔ اور انہیں کیسے دور کیا جا سکتا ہے؟ اور پاکستان میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی پر ثقافتی و سماجی رویے اور رد عمل کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟ یہ اپنی نوعیت کی منفرد تحقیق ہے امید ہے اس سے مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔ اور ایسا منظم معاشرتی نظام بنایا جائیگا جو ایسے واقعات کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی